Bayan-ul-Quran - Az-Zumar : 70
وَ وُفِّیَتْ كُلُّ نَفْسٍ مَّا عَمِلَتْ وَ هُوَ اَعْلَمُ بِمَا یَفْعَلُوْنَ۠   ۧ
وَوُفِّيَتْ : اور پورا پورا دیا جائے گا كُلُّ نَفْسٍ : ہر شخص مَّا عَمِلَتْ : جو اس نے کیا (اس کے اعمال) وَهُوَ : اور وہ اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے بِمَا يَفْعَلُوْنَ : جو کچھ وہ کرتے ہیں
اور پورا پورا دے دیا جائے گا ہر جان کو جو کچھ کہ اس نے عمل کیا ہوگا اور اللہ خوب جانتا ہے جو عمل یہ لوگ کر رہے ہیں
آیت 70 { وَوُفِّیَتْ کُلُّ نَفْسٍ مَّا عَمِلَتْ وَہُوَ اَعْلَمُ بِمَا یَفْعَلُوْنَ } ”اور پورا پورا دے دیا جائے گا ہر جان کو جو کچھ کہ اس نے عمل کیا ہوگا ‘ اور اللہ خوب جانتا ہے جو عمل یہ لوگ کر رہے ہیں۔“ اس موضوع سے متعلق قرآن کے مختلف مقامات پر جو اشارے ملتے ہیں ان سے یہ محسوس ہوتا ہے کہ میدانِ حشر اسی زمین پر ہوگا۔ اس کے لیے زمین کو کھینچ کر پھیلا دیا جائے گا ‘ جیسا کہ سورة الانشقاق کی اس آیت میں فرمایا گیا ہے : { وَاِذَا الْاَرْضُ مُدَّتْ }۔ پھر اسے بالکل ہموار اور چٹیل میدان کی شکل دے دی جائے گی ‘ اس طرح کہ : { لَا تَرٰی فِیْہَا عِوَجًا وَّلَآ اَمْتًا } طٰہٰ ”تم نہیں دیکھو گے اس میں کوئی ٹیڑھ اور نہ کوئی ٹیلا“۔ پھر یہیں پر اللہ تعالیٰ کا نزول ہوگا اور یہیں پر فرشتے اتریں گے : { وَجَآئَ رَبُّکَ وَالْمَلَکُ صَفًّا صَفًّا } الفجر اور یہیں پر حساب کتاب ہوگا۔ گویا قصہ زمین برسرزمین چکایا جائے گا۔ فیصلوں کے بعد اہل جنت کو جنت کی طرف لے جایا جائے گا اور اہل ِجہنم کو جہنم کی طرف۔ یہ میدانِ حشر کا آخری منظر ہوگا جس کا نقشہ اگلے رکوع میں بڑے ُ پر جلال انداز میں کھینچا جا رہا ہے۔ اس لحاظ سے یہ قرآن کا خاص مقام ہے۔
Top