Bayan-ul-Quran - An-Nisaa : 119
وَّ لَاُضِلَّنَّهُمْ وَ لَاُمَنِّیَنَّهُمْ وَ لَاٰمُرَنَّهُمْ فَلَیُبَتِّكُنَّ اٰذَانَ الْاَنْعَامِ وَ لَاٰمُرَنَّهُمْ فَلَیُغَیِّرُنَّ خَلْقَ اللّٰهِ١ؕ وَ مَنْ یَّتَّخِذِ الشَّیْطٰنَ وَلِیًّا مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ فَقَدْ خَسِرَ خُسْرَانًا مُّبِیْنًاؕ
وَّلَاُضِلَّنَّھُمْ : اور انہیں ضرور بہکاؤں گا وَلَاُمَنِّيَنَّھُمْ : اور انہیں ضرور امیدیں دلاؤں گا وَلَاٰمُرَنَّھُمْ : اور انہیں سکھاؤں گا فَلَيُبَتِّكُنَّ : تو وہ ضرور چیریں گے اٰذَانَ : کان الْاَنْعَامِ : جانور (جمع) وَلَاٰمُرَنَّھُمْ : اور انہیں سکھاؤں گا فَلَيُغَيِّرُنَّ : تو وہ ضرور بدلیں گے خَلْقَ اللّٰهِ : اللہ کی صورتیں وَمَنْ : اور جو يَّتَّخِذِ : پکڑے (بنائے) الشَّيْطٰنَ : شیطان وَلِيًّا : دوست مِّنْ : سے دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا فَقَدْ خَسِرَ : تو وہ پڑا نقصان میں خُسْرَانًا : نقصان مُّبِيْنًا : صریح
اور میں لازماً ان کو بہکاؤں گا اور ان کو بڑی بڑی امیدیں دلاؤں گا اور میں انہیں حکم دوں گا تو (اس کی تعمیل میں) وہ چوپایوں کے کان چیر دیں گے اور میں انہیں حکم دوں گا تو (اس کی تعمیل میں) وہ اللہ کی تخلیق میں تبدیلی کریں گے اور جس کسی نے بھی اللہ کو چھوڑ کر شیطان کو اپنا دوست بنا لیا تو وہ بہت کھلے خسارے (اور تباہی) میں پڑگیا
آیت 119 وَّلَاُضِلَّنَّہُمْ وَلَاُمَنِّیَنَّہُمْ ان کے دلوں میں بڑی امیدوں کے چراغ روشن کروں گا کہ یہ بہت تابناک کیریئر ہے ‘ لگے رہو اسی کام میں ‘ اس میں بڑا فائدہ ہے ‘ ناجائز ہے تو خیر ہے ‘ اللہ بخش ہی دے گا۔ ہم تو اللہ کے پیارے رسول ﷺ کے امتی ہیں ‘ ہمیں خوف کس بات کا ہے ؟ جس طرح یہودیوں کو یہ زعم ہوگیا تھا کہ ہم تو اللہ کے بیٹے ہیں ‘ ہم اس کے بڑے چہیتے ہیں ‘ وغیرہ۔ ان کو میں اس طرح کی لمبی لمبی امیدوں اور لمبے لمبے منصوبوں میں الجھا دوں گا۔ اسی کو ’ طول امل ‘ کہتے ہیں۔ وَلَاٰمُرَنَّھُمْ فَلَیُبَتِّکُنَّ اٰذَانَ الْاَنْعَامِ اس کی تفصیل سورة الانعام میں آئے گی کہ فلاں بت یا فلاں دیوی کے نام پر کسی جانور کے کان چیر کر اسے آزاد کردیا گیا ہے ‘ اب اس کو کوئی چھیڑ نہیں سکتا ‘ اس کا گوشت نہیں کھایا جاسکتا ‘ اس پر سواری نہیں ہوسکتی۔ وَلَاٰمُرَنَّھُمْ فَلَیُغَیِّرُنَّ خَلْقَ اللّٰہِ ط۔ جیسے آج جو کچھ آپ دیکھ رہے ہیں کہ مردوں میں عورتوں کے سے انداز اپنائے جا رہے ہیں اور عورتوں میں مردوں کے سے طور طریقے اختیار کیے جا رہے ہیں۔ لیکن سائنس کے میدان میں ‘ خاص طور پر Genetics میں جو کچھ آج ہورہا ہے وہ تو بہت ہی نازک صورت حال ہے۔ سائنسی ترقی کے سبب انسان آج اس مقام پر پہنچ گیا ہے کہ وہ اپنا اختیار استعمال کر کے جینیاتی تبدیلیوں کے ذریعے سے اللہ کی تخلیق میں تغیر و تبدّل کر رہا ہے۔
Top