Bayan-ul-Quran - An-Nisaa : 71
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا خُذُوْا حِذْرَكُمْ فَانْفِرُوْا ثُبَاتٍ اَوِ انْفِرُوْا جَمِیْعًا
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : وہ لوگ جو ایمان لائے) (ایمان والو) خُذُوْا : لے لو حِذْرَكُمْ : اپنے بچاؤ (ہتھیار) فَانْفِرُوْا : پھر نکلو ثُبَاتٍ : جدا جدا اَوِ : یا انْفِرُوْا : نکلو (کوچ کرو) جَمِيْعًا : سب
اے اہل ایمان اپنے تحفظ کا سامان (اور اپنے ہتھیار) سنبھالو اور (جہاد کے لیے) نکلو خواہ ٹکڑیوں کی صورت میں خواہ فوج کی شکل میں
اب ذکر آ رہا ہے قتال فی سبیل اللہ کا۔ یہ دوسری چیز تھی جو منافقین پر بہت بھاری تھی۔ مادی اعتبار سے یہ بڑا سخت امتحان تھا۔ اطاعت رسول ﷺ زیادہ تر ایک نفسیاتی مرحلہ تھا ‘ ایک نفسیاتی الجھن تھی ‘ لیکن اپنا مال خرچ کرنا اور اپنی جان کو خطرے میں ڈالنا ایک خالص محسوس مادی شے تھی۔ آیت 71 یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا خُذُوْا حِذْرَکُمْ فَانْفِرُوْا ثُبَاتٍ اَوِ انْفِرُوْا جَمِیْعًا یعنی جیسا موقع ہو اس کے مطابق الگ الگ دستوں کی شکل میں یا اکٹھے فوج کی صورت میں نکلو۔ رسول اللہ ﷺ موقع کی مناسبت سے کبھی چھوٹے چھوٹے گروپ بھیجتے تھے۔ جیسے غزوۂ بدر سے قبل آپ ﷺ نے آٹھ مہمیں روانہ فرمائیں ‘ جبکہ غزوۂ بدر اور غزوۂ احد میں آپ ﷺ پوری فوج لے کر نکلے۔
Top