Bayan-ul-Quran - Az-Zukhruf : 65
فَاخْتَلَفَ الْاَحْزَابُ مِنْۢ بَیْنِهِمْ١ۚ فَوَیْلٌ لِّلَّذِیْنَ ظَلَمُوْا مِنْ عَذَابِ یَوْمٍ اَلِیْمٍ
فَاخْتَلَفَ الْاَحْزَابُ : پس اختلاف کیا گروہوں نے مِنْۢ بَيْنِهِمْ : ان کے درمیان سے فَوَيْلٌ لِّلَّذِيْنَ : پس ہلاکت ہے ان لوگوں کے لیے ظَلَمُوْا : جنہوں نے ظلم کیا مِنْ عَذَابِ : عذاب سے يَوْمٍ اَلِيْمٍ : دردناک دن کے
پھر ان میں سے کئی گروہ باہم اختلافات میں مبتلا ہوگئے پس تباہی اور بربادی ہے ان ظالموں کے لیے ایک دردناک دن کے عذاب سے
آیت 65 { فَاخْتَلَفَ الْاَحْزَابُ مِنْم بَیْنِہِمْ } ”پھر ان میں سے کئی گروہ باہم اختلافات میں مبتلا ہوگئے۔“ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں دو بڑے گروہوں کے درمیان شدید اختلافات پید اہو گئے۔ یہودی آپ علیہ السلام کی مخالفت میں اس حدتک چلے گئے کہ انہوں نے آپ علیہ السلام کو جادوگر ‘ مرتد اور ولد الزنا نقل کفر ‘ کفر نباشد قرار دے دیا۔ ان کے مقابلے میں عیسائیوں نے دوسری انتہا پر جا کر آپ علیہ السلام کو نعوذ باللہ اللہ کا بیٹا بنا دیا اور آپ علیہ السلام کے بارے میں یہ عقیدہ بھی گھڑ لیا کہ آپ علیہ السلام اپنے نام لیوائوں کی طرف سے خود سولی پر چڑھ گئے ہیں اور یوں آپ علیہ السلام کی یہ ”قربانی“ آپ علیہ السلام کے ہر ماننے والے کے گناہوں کا کفارہ بن گئی ہے۔ بہر حال یہ دونوں رویے ّانتہائی غلط ہیں۔ { فَوَیْلٌ لِّلَّذِیْنَ ظَلَمُوْا مِنْ عَذَابِ یَوْمٍ اَلِیْمٍ } ”پس تباہی اور بربادی ہے ان ظالموں کے لیے ایک دردناک دن کے عذاب سے۔“
Top