Bayan-ul-Quran - Al-Maaida : 100
قُلْ لَّا یَسْتَوِی الْخَبِیْثُ وَ الطَّیِّبُ وَ لَوْ اَعْجَبَكَ كَثْرَةُ الْخَبِیْثِ١ۚ فَاتَّقُوا اللّٰهَ یٰۤاُولِی الْاَلْبَابِ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ۠   ۧ
قُلْ : کہدیجئے لَّا يَسْتَوِي : برابر نہیں الْخَبِيْثُ : ناپاک وَالطَّيِّبُ : اور پاک وَلَوْ : خواہ اَعْجَبَكَ : تمہیں اچھی لگے كَثْرَةُ : کثرت الْخَبِيْثِ : ناپاک فَاتَّقُوا : سو ڈرو اللّٰهَ : اللہ يٰٓاُولِي الْاَلْبَابِ : اے عقل والو لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تُفْلِحُوْنَ : تم فلاح پاؤ
(اے بنی ﷺ کہہ دیجیے کہ ناپاک اور پاک برابر نہیں ہوسکتے چاہے ناپاک شے کی کثرت تمہیں اچھی لگے تو اللہ کا تقویٰ اختیار کرو اے ہوش مندو تاکہ تم فلاح پاؤ
آیت 100 قُلْ لاَّ یَسْتَوِی الْخَبِیْثُ وَالطَّیِّبُ وَلَوْ اَعْجَبَکَ کَثْرَۃُ الْخَبِیْثِ ج انسان تو چاہتا ہے کہ اس کے پاس ہر شے کی بہتات ہو ‘ لیکن ناجائز اور حرام طریقے سے کمایا ہوا مال اگرچہ کثرت سے جمع ہوگیا ہو مگر ہے تو خبیث اور ناپاک ہی۔ بیشک اس کی چکاچوند تمہاری آنکھوں کو خیرہ کر رہی ہو مگر اس میں تمہارے لیے کوئی بھلائی نہیں ہے۔ بقول علّامہ اقبالؔ : ؂ نظر کو خیرہ کرتی ہے چمک تہذیب حاضر کی یہ صنّاعی مگر جھوٹے نگوں کی ریزہ کاری ہے
Top