Bayan-ul-Quran - Al-Maaida : 113
قَالُوْا نُرِیْدُ اَنْ نَّاْكُلَ مِنْهَا وَ تَطْمَئِنَّ قُلُوْبُنَا وَ نَعْلَمَ اَنْ قَدْ صَدَقْتَنَا وَ نَكُوْنَ عَلَیْهَا مِنَ الشّٰهِدِیْنَ
قَالُوْا : انہوں نے کہا نُرِيْدُ : ہم چاہتے ہیں اَنْ : کہ نَّاْكُلَ : ہم کھائیں مِنْهَا : اس سے وَتَطْمَئِنَّ : اور مطمئن ہوں قُلُوْبُنَا : ہمارے دل وَنَعْلَمَ : اور ہم جان لیں اَنْ : کہ قَدْ صَدَقْتَنَا : تم نے ہم سے سچ کہا وَنَكُوْنَ : اور ہم رہیں عَلَيْهَا : اس پر مِنَ : سے الشّٰهِدِيْنَ : گواہ (جمع)
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ہم اس (خوان) میں سے کھائیں اور ہمارے دل بالکل مطمئن ہوجائیں اور ہمیں معلوم ہوجائے کہ آپ ؑ نے جو کچھ ہم سے کہا وہ سچ ہے اور ہم اس پر گواہ بن جائیں
آیت 113 قَالُوْا نُرِیْدُ اَنْ نَّاْکُلَ مِنْہَا وَتَطْمَءِنَّ قُلُوْبُنَا یہ اس طرح کی بات ہے جیسی حضرت ابراہیم علیہ السلام نے کہی تھی : رَبِّ اَرِنِیْ کَیْفَ تُحْیِ الْمَوْتٰی ط البقرہ : 260۔ اسی طرح کا مشاہدہ وہ بھی طلب کر رہے تھے۔ وَنَعْلَمَ اَنْ قَدْ صَدَقْتَنَا وَنَکُوْنَ عَلَیْہَا مِنَ الشّٰہِدِیْنَ تا کہ ہمیں آپ علیہ السلام کی کسی بات میں شک و شبہ کی کوئی گنجائش نہ رہے اور ایسایقین کامل ہوجائے کہ پھر ہم جب آپ علیہ السلام کی جانب سے لوگوں کو تبلیغ کریں تو ہمارے اپنے دلوں میں کہیں شک وشبہ کا کوئی کانٹا چبھا ہو انہ رہ جائے
Top