Bayan-ul-Quran - Al-Maaida : 63
لَوْ لَا یَنْهٰىهُمُ الرَّبّٰنِیُّوْنَ وَ الْاَحْبَارُ عَنْ قَوْلِهِمُ الْاِثْمَ وَ اَكْلِهِمُ السُّحْتَ١ؕ لَبِئْسَ مَا كَانُوْا یَصْنَعُوْنَ
لَوْ : کیوں لَا يَنْھٰىهُمُ : انہیں منع نہیں کرتے الرَّبّٰنِيُّوْنَ : اللہ والے (درویش) وَالْاَحْبَارُ : اور علما عَنْ : سے قَوْلِهِمُ : ان کے کہنے کے الْاِثْمَ : گناہ وَاَكْلِهِمُ : اور ان کا کھانا السُّحْتَ : حرام لَبِئْسَ : برا ہے مَا : جو كَانُوْا يَصْنَعُوْنَ : وہ کر رہے ہیں
کیوں نہیں منع کرتے انہیں ان کے درویش (صوفی اور پیرو مرشد) اور علماء و فقہاء گناہ کی بات کہنے سے اور حرام خوری سے ؟ بہت برا ہے وہ کام جو وہ کر رہے ہیں
آیت 63 لَوْلاَ یَنْہٰہُمُ الرَّبّٰنِیُّوْنَ وَالْاَحْبَارُ عَنْ قَوْلِہِمُ الْاِثْمَ وَاَکْلِہِمُ السُّحْتَ ط آج ہمارے ہاں بھی اکثر و بیشتر پیر اپنے مریدوں کو حرام خوری سے منع نہیں کرتے۔ انہیں اس میں سے نذرانے مل جانے چاہئیں ‘ اللہ اللہ خیر سلا۔ کہاں سے کھایا ؟ کیسے کھایا ؟ اس سے کوئی بحث نہیں۔ حالانکہ اللہ والوں کا کام تو برائی سے روکنا ہے ‘ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ سر انجام دینا ہے۔
Top