Bayan-ul-Quran - Ar-Rahmaan : 39
فَیَوْمَئِذٍ لَّا یُسْئَلُ عَنْ ذَنْۢبِهٖۤ اِنْسٌ وَّ لَا جَآنٌّۚ
فَيَوْمَئِذٍ : تو اس دن لَّا يُسْئَلُ : نہ پوچھا جائے گا عَنْ ذَنْۢبِهٖٓ : اپنے گناہوں کے بارے میں اِنْسٌ وَّلَا جَآنٌّ : کوئی انسان اور نہ کوئی جن
تو اس روز پوچھنے کی ضرورت نہیں ہوگی نہ کسی جن سے اور نہ انسان سے اس کے گناہوں کے بارے میں۔
آیت 39{ فَیَوْمَئِذٍ لَّا یُسْئَلُ عَنْ ذَنْبِہٖٓ اِنْسٌ وَّلَا جَآنٌّ۔ } ”تو اس روز پوچھنے کی ضرورت نہیں ہوگی ‘ نہ کسی جن سے اور نہ انسان سے اس کے گناہوں کے بارے میں۔“ اگرچہ سوال و جواب بھی ہوں گے اور ایک ایک عمل کا حساب بھی ہوگا ‘ لیکن چونکہ ہر انسان اپنے اندرونی احوال کو خوب سمجھتا ہے : { بَلِ الْاِنْسَانُ عَلٰی نَفْسِہٖ بَصِیْرَۃٌ۔ } القیامۃ اس لیے میدانِ حشر میں ہر شخص کا چہرہ ہی گویا اس کے انجام کی خبر دے رہا ہوگا۔ اس کیفیت کا نقشہ قرآن میں جابجا دکھایا گیا ہے ‘ جس کا خلاصہ یہ ہے کہ اس دن کئی چہرے تروتازہ ہوں گے ‘ جبکہ کچھ چہروں پر مردنی چھارہی ہوگی۔ اس کیفیت کی عملی مثال ہمارے ہاں اسکولوں کے سالانہ نتائج کے اعلان کے موقع پر دیکھنے میں آتی ہے۔ چونکہ ہر طالب علم کو امتحان کے دوران اپنی کارکردگی کے بارے میں پہلے سے معلوم ہوتا ہے ‘ اس لیے نتائج کے باقاعدہ اعلان سے پہلے ہی ہر ایک کا نتیجہ اس کے چہرے پر سے پڑھا جاسکتا ہے۔
Top