Bayan-ul-Quran - Al-Hashr : 14
لَا یُقَاتِلُوْنَكُمْ جَمِیْعًا اِلَّا فِیْ قُرًى مُّحَصَّنَةٍ اَوْ مِنْ وَّرَآءِ جُدُرٍ١ؕ بَاْسُهُمْ بَیْنَهُمْ شَدِیْدٌ١ؕ تَحْسَبُهُمْ جَمِیْعًا وَّ قُلُوْبُهُمْ شَتّٰى١ؕ ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا یَعْقِلُوْنَۚ
لَا يُقَاتِلُوْنَكُمْ : وہ تم سے نہ لڑینگے جَمِيْعًا : اکھٹے، سب مل کر اِلَّا : مگر فِيْ قُرًى : بستیوں میں مُّحَصَّنَةٍ : قلعہ بند اَوْ مِنْ وَّرَآءِ : یا پیچھے سے جُدُرٍ ۭ : دیواروں کے بَاْسُهُمْ : ان کی لڑائی بَيْنَهُمْ : ان کے آپس میں شَدِيْدٌ ۭ : بہت سخت تَحْسَبُهُمْ : تم گمان کرتے ہو انہیں جَمِيْعًا : اکھٹے وَّقُلُوْبُهُمْ : حالانکہ ان کے دل شَتّٰى ۭ : الگ الگ ذٰلِكَ : یہ بِاَنَّهُمْ : اس لئے کہ وہ قَوْمٌ : ایسے لوگ لَّا : نہیں يَعْقِلُوْنَ : وہ عقل رکھتے
یہ کبھی اکٹھے ہو کر تمہارے خلاف جنگ نہیں کریں گے سوائے اس کے کہ قلعہ بند بستیوں میں (رہ کر لڑیں) یا دیواروں کے پیچھے سے ان کے آپس کے جھگڑے بہت سخت ہیں۔ تم انہیں متحد گمان کرتے ہو حالانکہ ان کے دل پھٹے ہوئے ہیں۔ یہ اس لیے کہ یہ ایک ایسا گروہ ہیں جو عقل سے کام نہیں لیتے۔
آیت 14{ لَا یُقَاتِلُوْنَکُمْ جَمِیْعًا اِلَّا فِیْ قُرًی مُّحَصَّنَۃٍ اَوْ مِنْ وَّرَآئِ جُدُرٍط } ”یہ کبھی اکٹھے ہو کر تمہارے خلاف جنگ نہیں کریں گے ‘ سوائے اس کے کہ قلعہ بند بستیوں میں رہ کر لڑیں یا دیواروں کے پیچھے سے۔“ { بَاْسُہُمْ بَیْنَہُمْ شَدِیْدٌ} ”ان کے آپس کے جھگڑے بہت سخت ہیں۔“ ان کے باہمی جھگڑوں اور مخاصمت کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ بزدلی اور خود غرضی ان میں سے ہر ایک کے مزاج کا جزولاینفک بن چکی ہے۔ ظاہر ہے اگر یہ لوگ اللہ اور رسول ﷺ سے مخلص نہیں ہیں تو آپس میں ایک دوسرے سے کیسے مخلص ہوسکتے ہیں۔ { تَحْسَبُہُمْ جَمِیْعًا وَّقُلُوْبُہُمْ شَتّٰی } ”تم انہیں متحد گمان کرتے ہو ‘ حالانکہ ان کے دل پھٹے ہوئے ہیں۔“ ہمارے موجودہ زمانے کے سیاسی اتحاد بھی بدقسمتی سے بالکل یہی نقشہ پیش کرتے ہیں ‘ حتیٰ کہ ”تحریک نظام مصطفیٰ ﷺ“ کے نام پر بننے والے متحدہ محاذ کے راہنمائوں کے بھی باہمی اختلافات اس قدر شدید تھے کہ ان میں سے کئی علماء ایک دوسرے کی اقتدا میں نماز تک ادا کرنے کے لیے تیار نہیں تھے۔ { ذٰلِکَ بِاَنَّہُمْ قَوْمٌ لَّا یَعْقِلُوْنَ۔ } ”یہ اس لیے کہ یہ ایک ایسا گروہ ہیں جو عقل سے کام نہیں لیتے۔“
Top