Bayan-ul-Quran - Al-An'aam : 165
وَ هُوَ الَّذِیْ جَعَلَكُمْ خَلٰٓئِفَ الْاَرْضِ وَ رَفَعَ بَعْضَكُمْ فَوْقَ بَعْضٍ دَرَجٰتٍ لِّیَبْلُوَكُمْ فِیْ مَاۤ اٰتٰىكُمْ١ؕ اِنَّ رَبَّكَ سَرِیْعُ الْعِقَابِ١ۖ٘ وَ اِنَّهٗ لَغَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ۠   ۧ
وَهُوَ : اور وہ الَّذِيْ : جس نے جَعَلَكُمْ : تمہیں بنایا خَلٰٓئِفَ : نائب الْاَرْضِ : زمین وَرَفَعَ : اور بلند کیے بَعْضَكُمْ : تم میں سے بعض فَوْقَ : پر۔ اوپر بَعْضٍ : بعض دَرَجٰتٍ : درجے لِّيَبْلُوَكُمْ : تاکہ تمہیں آزمائے فِيْ : میں مَآ اٰتٰىكُمْ : جو اس نے تمہیں دیا اِنَّ : بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب سَرِيْعُ : جلد الْعِقَابِ : سزا دینے والا وَاِنَّهٗ : اور بیشک وہ لَغَفُوْرٌ : یقیناً بخشے والا رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
اور وہی ہے جس نے تمہیں زمین کا خلیفہ بنایا اور اس نے تم میں سے بعض کے درجوں کو بعض پر بلند کردیا تاکہ تمہیں آزمائے اس میں جو کچھ اس نے تمہیں بخشا ہے یقیناً آپ کا رب سزا دینے میں بھی بہت تیز ہے اور یقیناً وہ غفور اور رحیم بھی ہے۔
آیت 165 وَہُوَ الَّذِیْ جَعَلَکُمْ خَلٰٓءِفَ الْاَرْضِ خلیفہ بنانا ایک تو اس مفہوم میں ہے کہ جو خلافت حضرت آدم علیہ السلام کو دی گئی تھی اس کا حصہ بالقوۃ potentially تمام انسانوں کو ملا ہے ‘ اور جو بھی شخص اللہ کا مطیع اور فرماں بردار ہو کر اللہ کو اپنا حاکم اور بادشاہ مان لے تو وہ گویا اس کی خلافت کا حقدار ہوگیا۔ خَلآءِفَ الْاَرْضِکا دوسرا مفہوم یہ ہے کہ تمہیں زمین میں ایک دوسرے کا جانشین بنایا۔ ایک نسل کے بعد دوسری نسل اور ایک قوم کے بعد دوسری قوم آتی ہے اور انسانی وراثت نسل در نسل اور قوم در قوم منتقل ہوتی جاتی ہے۔ یہی فلسفہ اس سورة کی آیت 133 میں بھی بیان ہوا ہے۔ وَرَفَعَ بَعْضَکُمْ فَوْقَ بَعْضٍ دَرَجٰتٍ اس دنیوی زندگی میں اللہ نے اپنی مشیت کے مطابق کسی کو علم دیا ہے ‘ کسی کو حکمت دی ہے ‘ کسی کو ذہانت میں فضیلت دی ہے ‘ کسی کو جسمانی طاقت میں برتری دی ہے ‘ کسی کو صحت جسمانی بہتر دی ہے اور کسی کو حسن جسمانی میں دوسروں پر فوقیت دی ہے۔ یعنی مختلف انداز میں اس نے ہر ایک کو اپنے فضل سے نوازا ہے اور مختلف انسانوں کے درجات و مراتب میں اپنی حکمت کے تحت فرق و تفاوت بھی برقرار رکھا ہے۔ لِّیَبْلُوَکُمْ فِیْ مَآ اٰتٰٹکُمْ ط۔ یعنی دنیا کی تمام نعمتیں انسان کو بطور آزمائش دی جاتی ہیں۔ بَلَا ‘ یَبْلُوْ کے معنی ہیں آزمانا اور جانچنا۔ ابتلاء بمعنی امتحان اور آزمائش اسی سے باب افتعال ہے۔
Top