Bayan-ul-Quran - Al-A'raaf : 143
وَ لَمَّا جَآءَ مُوْسٰى لِمِیْقَاتِنَا وَ كَلَّمَهٗ رَبُّهٗ١ۙ قَالَ رَبِّ اَرِنِیْۤ اَنْظُرْ اِلَیْكَ١ؕ قَالَ لَنْ تَرٰىنِیْ وَ لٰكِنِ انْظُرْ اِلَى الْجَبَلِ فَاِنِ اسْتَقَرَّ مَكَانَهٗ فَسَوْفَ تَرٰىنِیْ١ۚ فَلَمَّا تَجَلّٰى رَبُّهٗ لِلْجَبَلِ جَعَلَهٗ دَكًّا وَّ خَرَّ مُوْسٰى صَعِقًا١ۚ فَلَمَّاۤ اَفَاقَ قَالَ سُبْحٰنَكَ تُبْتُ اِلَیْكَ وَ اَنَا اَوَّلُ الْمُؤْمِنِیْنَ
وَلَمَّا : اور جب جَآءَ : آیا مُوْسٰي : موسیٰ لِمِيْقَاتِنَا : ہماری وعدہ گاہ پر وَكَلَّمَهٗ : اور اس نے کلام کیا رَبُّهٗ : اپنا رب قَالَ : اس نے کہا رَبِّ : اے میرے رب اَرِنِيْٓ : مجھے دکھا اَنْظُرْ : میں دیکھوں اِلَيْكَ : تیری طرف (تجھے) قَالَ : اس نے کہا لَنْ تَرٰىنِيْ : تو مجھے ہرگز نہ دیکھے گا وَلٰكِنِ : اور لیکن (البتہ) انْظُرْ : تو دیکھ اِلَى الْجَبَلِ : پہاڑ کی طرف فَاِنِ : پس اسْتَقَرَّ : وہ ٹھہرا رہا مَكَانَهٗ : اپنی جگہ فَسَوْفَ : تو تبھی تَرٰىنِيْ : تو مجھے دیکھ لے گا فَلَمَّا : پس جب تَجَلّٰى : تجلی کی رَبُّهٗ : اس کا رب لِلْجَبَلِ : پہاڑ کی طرف جَعَلَهٗ : اس کو کردیا دَكًّا : ریزہ ریزہ وَّخَرَّ : اور گرا مُوْسٰي : موسیٰ صَعِقًا : بیہوش فَلَمَّآ : پھر جب اَفَاقَ : ہوش آیا قَالَ : اس نے کہا سُبْحٰنَكَ : تو پاک ہے تُبْتُ : میں نے توبہ کی اِلَيْكَ : تیری طرف وَاَنَا : اور میں اَوَّلُ : سب سے پہلا الْمُؤْمِنِيْنَ : ایمان لانے والے
اور جب موسیٰ ؑ ٰ پہنچے ہمارے وقت مقررہ پر اور ان سے کلام کیا ان کے رب نے انہوں نے درخواست کی کہ اے میرے پروردگار ! مجھے یارائے نظر دے کہ میں تجھے دیکھوں۔ اللہ نے فرمایا کہ تم مجھے ہرگز نہیں دیکھ سکتے لیکن ذرا اس پہاڑ کو دیکھو اگر وہ اپنی جگہ پر کھڑا رہ جائے تو تم بھی مجھے دیکھ سکو گے تو جب اس ؑ کے رب نے اپنی تجلی ڈالی پہاڑ پر تو کردیا اس کو ریزہ ریزہ اور موسیٰ ؑ ٰ گرپڑے بےہوش ہو کر پھر جب آپ ؑ کو افاقہ ہوا تو کہا کہ (اے اللہ !) تو پاک ہے میں تیری جناب میں توبہ کرتا ہوں اور میں ہوں پہلا ایمان لانے والا !
فَلَمَّا تَجَلّٰی رَبُّہٗ لِلْجَبَلِ جَعَلَہٗ دَکًّا جَلَا یَجْلُو جَلَاءً کے معنی ہیں ظاہر کرنا ‘ روشن کرنا۔ اس سے تجلّی باب تفعل ہے ‘ یعنی کسی چیز کا خود روشن ہوجانا۔ یہ اللہ تعالیٰ کی ذات کی تجلی تھی جو پہاڑ پر ڈالی گئی جس سے پہاڑ ریزہ ریزہ ہوگیا۔ وَّخَرَّ مُوْسٰی صَعِقًا ج تجلئ باری تعالیٰ کے اس بالواسطہ مشاہدے کو بھی حضرت موسیٰ علیہ السلام برداشت نہ کرسکے۔ پہاڑ پر تجلی کا پڑنا تھا کہ آپ علیہ السلام بےہوش ہو کر گرپڑے۔ فَلَمَّآ اَفَاقَ قَالَ سُبْحٰنَکَ تُبْتُ اِلَیْکَ وَاَنَا اَوَّلُ الْمُؤْمِنِیْنَ جب حضرت موسیٰ علیہ السلام کو ہوش آیا تو آپ علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ کے حضور اپنے سوال کی جسارت پر توبہ کی اور عرض کیا کہ اے اللہ ! میں تجھے دیکھے بغیر سب سے پہلے تجھ پر ایمان لانے والا ہوں۔
Top