Bayan-ul-Quran - Al-A'raaf : 24
قَالَ اهْبِطُوْا بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ١ۚ وَ لَكُمْ فِی الْاَرْضِ مُسْتَقَرٌّ وَّ مَتَاعٌ اِلٰى حِیْنٍ
قَالَ : فرمایا اهْبِطُوْا : اترو بَعْضُكُمْ : تم میں سے بعض لِبَعْضٍ : بعض عَدُوٌّ : دشمن وَلَكُمْ : اور تمہارے لیے فِي الْاَرْضِ : زمین میں مُسْتَقَرٌّ : ٹھکانا وَّمَتَاعٌ : اور سامان اِلٰي حِيْنٍ : ایک وقت تک
(اللہ نے) فرمایا تم سب اتر جاؤ (اب) تم ایک دوسرے کے دشمن ہو اور تمہارے لیے زمین میں ٹھکانہ ہے اور (ضرورت کا) سازوسامان بھی ایک وقت معین تک
آیت 24 قَالَ اہْبِطُوْا بَعْضُکُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ ج۔ ھُبُوط کے بارے میں سورة البقرۃ آیت 36 میں وضاحت ہوچکی ہے کہ یہ لفظ صرف بلندی سے نیچے اترنے کے معنی کے لیے ہی خاص نہیں بلکہ ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہونے کا مفہوم بھی اس میں شامل ہے۔ جس دشمنی کا ذکر یہاں کیا گیا وہ حضرت آدم کے ہبوط ارضی کے وقت سے آج تک شیطان کی ذریت اور آدم علیہ السلام کی اولاد کے درمیان مسلسل چلی آرہی ہے اور قیامت تک چلتی رہے گی۔ اس کے علاوہ اس سے بنی نوع انسان کی باہمی دشمنیاں بھی مراد ہیں جو مختلف افراد اوراقوام کے درمیان پائی جاتی ہیں۔ وَلَکُمْ فِی الْاَرْضِ مُسْتَقَرٌّ وَّمَتَاعٌ اِلٰی حِیْنٍ یہ ٹھکانہ اور مال و متاع ابدی نہیں ہے ‘ بلکہ ایک خاص وقت تک کے لیے ہے۔ اب تمہیں اس زمین پر رہنا بسنا ہے اور وہاں رہنے بسنے کے لیے جو چیزیں ضروری ہیں وہ وہاں پر فراہم کردی گئی ہیں۔
Top