Bayan-ul-Quran - Al-A'raaf : 56
وَ لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ بَعْدَ اِصْلَاحِهَا وَ ادْعُوْهُ خَوْفًا وَّ طَمَعًا١ؕ اِنَّ رَحْمَتَ اللّٰهِ قَرِیْبٌ مِّنَ الْمُحْسِنِیْنَ
وَ : اور لَا تُفْسِدُوْا : نہ فساد مچاؤ فِي الْاَرْضِ : زمین میں بَعْدَ : بعد اِصْلَاحِهَا : اس کی اصلاح وَادْعُوْهُ : اور اسے پکارو خَوْفًا : ڈرتے وَّطَمَعًا : اور امید رکھتے اِنَّ : بیشک رَحْمَتَ : رحمت اللّٰهِ : اللہ قَرِيْبٌ : قریب مِّنَ : سے الْمُحْسِنِيْنَ : احسان (نیکی) کرنیوالے
اور زمین میں اس کی اصلاح کے بعد فساد مت مچاؤ اور اللہ کو پکارا کرو خوف اور امید کے ساتھ یقیناً اللہ کی رحمت اہل احسان بندوں کے بہت ہی قریب ہے
آیت 56 وَلاَ تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ بَعْدَ اِصْلاَحِہَا وَادْعُوْہُ خَوْفًا وَّطَمَعًا ط اللہ کو پکارنے ‘ اس سے دعا کرنے کے دو پہلو dimensions پہلے بتائے گئے کہ اللہ کو جب پکارو تو گڑگڑاتے ہوئے اور چپکے چپکے دل میں پکارو۔ اب اس ضمن میں مزید فرمایا گیا کہ اللہ کے ساتھ تمہارا معاملہ ہمیشہ بین الخوف والرجاء رہنا چاہیے۔ ایک طرف خوف کا احساس بھی ہو کہ اللہ پکڑ نہ لے ‘ کہیں سزا نہ دے دے ‘ اور دوسری طرف اس کی مغفرت اور رحمت کی قوی امید بھی دل میں ہو۔ لہٰذا فرمایا کہ اللہ سے دعا کرتے ہوئے تمہاری دلی اور روحانی کیفیت ان دونوں کے بین بین ہونی چاہیے۔
Top