بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Bayan-ul-Quran - An-Naba : 1
عَمَّ یَتَسَآءَلُوْنَۚ
عَمَّ : کس چیز کے بارے میں يَتَسَآءَلُوْنَ : وہ ایک دوسرے سے سوال کر رہے ہیں
کس چیز کے بارے میں یہ لوگ آپس میں پوچھ گچھ کر رہے ہیں ؟
آیت 1{ عَمَّ یَتَسَآئَ لُوْنَ۔ } ”کس چیز کے بارے میں یہ لوگ آپس میں پوچھ گچھ کر رہے ہیں ؟“ یہ منظر کشی کا بہت خوبصورت انداز ہے۔ ان دو الفاظ میں گویا اس بےچینی اور ہلچل کی تصویر کھینچ دی گئی ہے جو اہل مکہ کے ہاں رسول اللہ ﷺ کی دعوت کے سبب پیدا ہوگئی تھی۔ جیسے ہر شخص کے ذہن میں ایک ہی سوال ہو کہ محمد ﷺ نے یہ کیا نئی بات کردی ہے ؟ یہ بھلا کیا بات ہوئی کہ ایک دن یہ دنیا ختم ہوجائے گی ! پھر قیامت برپا ہوگی ! تمام انسانوں کو پھر سے زندہ کرلیا جائے گا ! ہر انسان سے اس کے ایک ایک عمل کا حساب ہوگا ! وہاں کوئی کسی کا ُ پرسانِ حال اور مددگار نہیں ہوگا ! بھلا یہ سب کیسے ہوسکتا ہے ؟ مرنے کے بعد سب کا پھر سے زندہ ہوجانا ؟ اتنے انسانوں کا حساب کتاب ؟ ایک ایک عمل کا محاسبہ ؟ نہیں ‘ نہیں عقل نہیں مانتی ! گویا مکہ کے ہر گھر میں یہی چہ میگوئیاں ہو رہی ہیں ‘ ہر محفل اور ہر چوپال میں انہی سوالات پر تبصرے ہو رہے ہیں ‘ پورے شہر کی فضا میں ایک یہی موضوع گردش کر رہا ہے۔ غرض جہاں کہیں چار لوگ اکٹھے ہوتے ہیں ان کی گفتگو کی تان یہیں پر آکر ٹوٹتی ہے۔
Top