Bayan-ul-Quran - Al-Anfaal : 15
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا لَقِیْتُمُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا زَحْفًا فَلَا تُوَلُّوْهُمُ الْاَدْبَارَۚ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ : جو لوگ اٰمَنُوْٓا : ایمان لائے اِذَا : جب لَقِيْتُمُ : تمہاری مڈبھیڑ ہو الَّذِيْنَ : ان لوگوں سے كَفَرُوْا : کفر کیا زَحْفًا : (میدان جنگ میں) لڑنے کو فَلَا تُوَلُّوْهُمُ : تو ان سے نہ پھیرو الْاَدْبَارَ : پیٹھ (جمع)
اے اہل ایمان جب تمہارا مقابلہ ہوجائے کافروں سے میدان جنگ میں تو تم ان سے پیٹھ مت پھیرنا۔
آیت 15 یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِذَا لَقِیْتُمُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا زَحْفًا زحف میں باقاعدہ دو لشکروں کے ایک دوسرے کے مد مقابل آکر لڑنے کا مفہوم پایا جاتا ہے۔ غزوۂ بدر سے پہلے رسول اللہ ﷺ کی طرف سے علاقے میں آٹھ مہمات expeditions بھیجی گئی تھیں ‘ مگر ان میں سے کوئی مہم بھی باقاعدہ جنگ کی شکل میں نہیں تھی۔ زیادہ سے زیادہ انہیں چھاپہ مار مہمات کہا جاسکتا ہے ‘ لیکن بدر میں مسلمانوں کی کفار کے ساتھ پہلی مرتبہ دو بدو جنگ ہوئی ہے۔ چناچہ ایسی صورت حال کے لیے ہدایات دی جارہی ہیں کہ جب میدان میں باقاعدہ جنگ کے لیے تم لوگ کفار کے مقابل آجاؤ : فَلاَ تُوَلُّوْہُمُ الْاَدْبَارَ مطلب یہ ہے کہ ڈٹے رہو ‘ مقابلہ کرو۔ جان چلی جائے لیکن قدم پیچھے نہ ہٹیں۔
Top