Bayan-ul-Quran - Al-Anfaal : 27
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَخُوْنُوا اللّٰهَ وَ الرَّسُوْلَ وَ تَخُوْنُوْۤا اَمٰنٰتِكُمْ وَ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اٰمَنُوْا : ایمان لائے لَا تَخُوْنُوا : خیانت نہ کرو اللّٰهَ : اللہ وَالرَّسُوْلَ : اور رسول وَتَخُوْنُوْٓا : اور نہ خیانت کرو اَمٰنٰتِكُمْ : اپنی امانتیں وَاَنْتُمْ : جبکہ تم تَعْلَمُوْنَ : جانتے ہو
اے اہل ایمان ! مت خیانت کرو اللہ سے اور رسول ﷺ سے اور نہ ہی اپنی (آپس کی) امانتوں میں خیانت کرو جانتے بوجھتے
آیت 27 یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لاَ تَخُوْنُوا اللّٰہَ وَالرَّسُوْلَ اللہ کی امانت میں خیانت یقیناً بہت بڑی خیانت ہے۔ ہمارے پاس اللہ کی سب سے بڑی امانت اس کی وہ روح ہے جو اس نے ہمارے جسموں میں پھونک رکھی ہے۔ اسی کے بارے میں سورة الاحزاب میں فرمایا گیا : اِنَّا عَرَضْنَا الْاَمَانَۃَ عَلَی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَالْجِبَالِ فَاَبَیْنَ اَنْ یَّحْمِلْنَہَا وَاَشْفَقْنَ مِنْہَا وَحَمَلَہَا الْاِنْسَانُط اِنَّہٗ کَانَ ظَلُوْمًا جَہُوْلً۔ ہم نے اپنی امانت کو آسمانوں ‘ زمین اور پہاڑوں پر پیش کیا تو انہوں نے اس کے اٹھانے سے انکار کردیا اور وہ اس سے ڈر گئے ‘ مگر انسان نے اسے اٹھا لیا ‘ یقیناً وہ ظالم اور جاہل تھا۔ پھر اس کے بعد دین ‘ قرآن اور شریعت اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی بڑی بڑی امانتیں ہیں جو ہمیں سو نپی گئی ہیں۔ چناچہ ایمان کا دم بھرنا ‘ اللہ کی اطاعت اور اس کے رسول ﷺ کی محبت کا دعویٰ کرنا ‘ لیکن پھر اللہ کے دین کو مغلوب دیکھ کر بھی اپنے کاروبار ‘ اپنی جائیداد ‘ اپنی ملازمت اور اپنے کیرئیر کی فکر میں لگے رہنا ‘ اللہ اور رسول ﷺ کے ساتھ اس سے بڑی بےوفائی ‘ غداری اور خیانت اور کیا ہوگی !
Top