Bayan-ul-Quran - Al-Anfaal : 47
وَ لَا تَكُوْنُوْا كَالَّذِیْنَ خَرَجُوْا مِنْ دِیَارِهِمْ بَطَرًا وَّ رِئَآءَ النَّاسِ وَ یَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ١ؕ وَ اللّٰهُ بِمَا یَعْمَلُوْنَ مُحِیْطٌ
وَلَا تَكُوْنُوْا : اور نہ ہوجانا كَالَّذِيْنَ : ان کی طرح جو خَرَجُوْا : نکلے مِنْ : سے دِيَارِهِمْ : اپنے گھروں بَطَرًا : اتراتے وَّرِئَآءَ : اور دکھاوا النَّاسِ : لوگ وَيَصُدُّوْنَ : اور روکتے عَنْ : سے سَبِيْلِ : راستہ اللّٰهِ : اللہ وَاللّٰهُ : اور اللہ بِمَا : سے۔ جو يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے ہیں مُحِيْطٌ : احاطہ کیے ہوئے
اور ان لوگوں کی مانند نہ ہوجانا جو نکلے تھے اپنے گھروں سے اتراتے ہوئے لوگوں کو دکھانے کے لیے اور وہ اللہ کے راستے سے روک رہے تھے۔ اور جو کچھ وہ لوگ کر رہے تھے اللہ اس کا احاطہ کیے ہوئے تھا۔
آیت 47 وَلاَ تَکُوْنُوْا کَالَّذِیْنَ خَرَجُوْا مِنْ دِیَارِہِمْ بَطَرًا وَّرِءَآء النَّاسِ یہ قریش کے لشکر کی طرف اشارہ ہے۔ جب یہ لشکر مکہ سے روانہ ہوا تو اس کی شان و شوکت واقعی مرعوب کن تھی۔ اس کے ساتھ عیش و طرب کا سامان بھی تھا۔ یہی وجہ تھی کہ ابو جہل اور دیگر سرداران قریش اپنے غرور اور تکبر کے باعث اس زعم میں تھے کہ مٹھی بھر مسلمان ہمارے اس طاقتور لشکر کے سامنے خس و خاشاک ثابت ہوں گے اور اہم انہیں کچل کر رکھ دیں گے۔ وَیَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰہِط وَاللّٰہُ بِمَا یَعْمَلُوْنَ مُحِیْطٌ وہ اپنی ساری کوششیں اور توانائیاں مخلوق خدا کو اللہ کے راستے سے روکنے کے لیے صرف کر رہے تھے ‘ مگر ان کی کوئی تدبیر اللہ کے قابو سے باہر جانے والی تو نہیں تھی۔
Top