Bayan-ul-Quran - At-Tawba : 48
لَقَدِ ابْتَغَوُا الْفِتْنَةَ مِنْ قَبْلُ وَ قَلَّبُوْا لَكَ الْاُمُوْرَ حَتّٰى جَآءَ الْحَقُّ وَ ظَهَرَ اَمْرُ اللّٰهِ وَ هُمْ كٰرِهُوْنَ
لَقَدِ ابْتَغَوُا : البتہ چاہا تھا انہوں نے الْفِتْنَةَ : بگاڑ مِنْ قَبْلُ : اس سے قبل وَقَلَّبُوْا : انہوں نے الٹ پلٹ کیں لَكَ : تمہارے لیے الْاُمُوْرَ : تدبیریں حَتّٰي : یہانتک کہ جَآءَ : آگیا الْحَقُّ : حق وَظَهَرَ : اور غالب آگیا اَمْرُ اللّٰهِ : امر الہی وَهُمْ : اور وہ كٰرِهُوْنَ : پسند نہ کرنے والے
یہ پہلے بھی فتنہ اٹھاتے رہے ہیں اور (اے نبی ﷺ !) آپ کے لیے معاملات کو الٹ پلٹ کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں یہاں تک کہ حق آگیا اور اللہ کا امر غالب ہوگیا اور انہیں یہ پسند نہیں تھا
آیت 48 لَقَدِ ابْتَغَوُا الْفِتْنَۃَ مِنْ قَبْلُ یاد رہے کہ یہی لفظ فتنہ اس حدیث میں بھی آیا ہے جس کا ذکر علمائے سو کے کردار کے سلسلے میں قبل ازیں آیت 34 کے ضمن میں ہوچکا ہے : عُلَمَاءُ ھُمْ شَرٌّ مَنْ تَحْتَ اَدِیْمِ السَّمَاءِ مِنْ عِنْدِھِمْ تَخْرُجُ الْفِتْنَہُ وَفِیْھِمْ تَعُوْدُ یعنی ان کے علماء آسمان کے نیچے بدترین لوگ ہوں گے ‘ فتنہ ان ہی میں سے برآمد ہوگا اور ان ہی میں پلٹ جائے گا۔ یعنی وہ آپس میں لڑائی جھگڑوں ‘ فتویٰ پردازیوں اور تفرقہ بازیوں میں مصروف ہوں گے۔ وَقَلَّبُوْا لَکَ الْاُمُوْرَ یہ لوگ اپنی امکانی حدتک کوشش کرتے رہے ہیں کہ آپ ﷺ کے معاملات کو تلپٹ کردیں۔ حَتّٰی جَآءَ الْحَقُّ وَظَہَرَ اَمْرُ اللّٰہِ وَہُمْ کٰرِہُوْنَ یعنی جزیرہ نمائے عرب کی حد تک ان لوگوں کی خواہشوں اور کوششوں کے علی الرغم اللہ کا دین غالب ہوگیا۔
Top