Bayan-ul-Quran - At-Tawba : 96
یَحْلِفُوْنَ لَكُمْ لِتَرْضَوْا عَنْهُمْ١ۚ فَاِنْ تَرْضَوْا عَنْهُمْ فَاِنَّ اللّٰهَ لَا یَرْضٰى عَنِ الْقَوْمِ الْفٰسِقِیْنَ
يَحْلِفُوْنَ : وہ قسمیں کھاتے ہیں لَكُمْ : تمہارے آگے لِتَرْضَوْا : تاکہ تم راضی ہوجاؤ عَنْھُمْ : ان سے فَاِنْ : سو اگر تَرْضَوْا : تم راضی ہوجاؤ عَنْھُمْ : ان سے فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ لَا يَرْضٰى : راضی نہیں ہوتا عَنِ : سے الْقَوْمِ : لوگ الْفٰسِقِيْنَ : نافرمان
یہ قسمیں کھائیں گے (یاکھا رہے ہیں اے مسلمانو !) تمہارے سامنے تاکہ تم ان سے راضی ہوجاؤ تو اگر تم ان سے راضی ہو بھی گئے تو اللہ ان نافرمانوں سے راضی ہونے والا نہیں ہے
آیت 96 یَحْلِفُوْنَ لَکُمْ لِتَرْضَوْا عَنْہُمْ ج اب یہ ان منافقین کی دنیا داری کے لحاظ سے مجبوری تھی۔ ایک معاشرے کے اندر سب کا اکٹھے رہنا سہنا تھا۔ اوس اور خزرج کے اندر ان کی رشتہ داریاں تھیں۔ ایسے ماحول میں وہ سمجھتے تھے کہ اگر مسلمانوں کے دل ان کی طرف سے صاف نہ ہوئے تو وہ اس معاشرے کے اندر ایک طرح سے اچھوت بن کر رہ جائیں گے۔ اس لیے وہ مسلمانوں کے اندر اپنا اعتماد پھر سے بحال کرنے کے لیے ہر طرح سے دوڑ دھوپ کر رہے تھے ‘ مسلمانوں سے ملاقاتیں کرتے تھے ‘ ان کو اپنی مجبوریاں بتاتے تھے اور ان کے سامنے قسمیں کھا کھا کر اپنے اخلاص کا یقین دلانے کی کوشش کرتے تھے۔
Top