Bayan-ul-Quran - Yunus : 12
وَ اِذَا مَسَّ الْاِنْسَانَ الضُّرُّ دَعَانَا لِجَنْۢبِهٖۤ اَوْ قَاعِدًا اَوْ قَآئِمًا١ۚ فَلَمَّا كَشَفْنَا عَنْهُ ضُرَّهٗ مَرَّ كَاَنْ لَّمْ یَدْعُنَاۤ اِلٰى ضُرٍّ مَّسَّهٗ١ؕ كَذٰلِكَ زُیِّنَ لِلْمُسْرِفِیْنَ مَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
وَاِذَا : اور جب مَسَّ : پہنچتی ہے الْاِنْسَانَ : انسان الضُّرُّ : کوئی تکلیف دَعَانَا : وہ ہمیں پکارتا ہے لِجَنْۢبِهٖٓ : اپنے پہلو پر (لیٹا ہوا) اَوْ : یا (اور) قَاعِدًا : بیٹھا ہوا اَوْ : یا (اور) قَآئِمًا : کھڑا ہوا فَلَمَّا : پھر جب كَشَفْنَا : ہم دور کردیں عَنْهُ : اس سے ضُرَّهٗ : اس کی تکلیف مَرَّ : چل پڑا كَاَنْ : گویا کہ لَّمْ يَدْعُنَآ : ہمیں پکارا نہ تھا اِلٰى : کسی ضُرٍّ : تکلیف مَّسَّهٗ : اسے پہنچی كَذٰلِكَ : اسی طرح زُيِّنَ : بھلا کردکھایا لِلْمُسْرِفِيْنَ : حد سے بڑھنے والوں کو مَا : جو كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے تھے (ان کے کام)
اور جب انسان کو تکلیف پہنچتی ہے تو ہم کو پکارنے لگتا ہے لیٹے بھی بیٹھے بھی کھڑے بھی (ف 3) پھر جب ہم اس کی وہ تکلیف اس سے ہٹا دیتے ہیں تو پھر اپنی پہلی حالت پر آجاتا ہے کہ گویا جو تکلیف اس کو پہنچی تھی اس کے ہٹانے کے لیے کبھی ہم کو پکارا ہی نہ تھا ان حد سے نکلنے والوں کے اعمال (بد) ان کو اسی طرح مستحسن معلوم ہوتے ہیں (جس طرح سے ہم نے بیان کیا ہے) ۔ (12)
3۔ اوپر توحید کا ذکر ہوا ہے یہاں شرک کا باطل ہونا ایک خاص طور پر بیان فرماتے ہیں وہ یہ کہ مصیبت میں خود مشرکین ہی خدا کے سوا سب کو چھوڑ بیٹھتے ہیں پس شرک واقع میں جس طرح باطل ہے اسی طرح اس عقیدہ والوں کے طرف عمل سے بھی وہ لچر ثابت ہوتا ہے۔
Top