Bayan-ul-Quran - Yunus : 21
وَ اِذَاۤ اَذَقْنَا النَّاسَ رَحْمَةً مِّنْۢ بَعْدِ ضَرَّآءَ مَسَّتْهُمْ اِذَا لَهُمْ مَّكْرٌ فِیْۤ اٰیَاتِنَا١ؕ قُلِ اللّٰهُ اَسْرَعُ مَكْرًا١ؕ اِنَّ رُسُلَنَا یَكْتُبُوْنَ مَا تَمْكُرُوْنَ
وَاِذَآ : اور جب اَذَقْنَا : ہم چکھائیں النَّاسَ : لوگ رَحْمَةً : رحمت مِّنْۢ بَعْدِ : بعد ضَرَّآءَ : تکلیف مَسَّتْھُمْ : انہیں پہنچی اِذَا : اس وقت لَھُمْ : ان کے لیے مَّكْرٌ : حیلہ فِيْٓ : میں اٰيَاتِنَا : ہماری آیات قُلِ : آپ کہ دیں اللّٰهُ : اللہ اَسْرَعُ : سب سے جلد مَكْرًا : خفیہ تدبیر اِنَّ : بیشک رُسُلَنَا : ہمارے فرشتے يَكْتُبُوْنَ : وہ لکھتے ہیں مَا تَمْكُرُوْنَ : جو تم حیلہ سازی کرتے ہو
اور جب ہم لوگوں کو بعد اس کے کہ کوئی مصیبت پڑچکی ہو کسی نعمت کا مزہ چکھا دیتے ہیں تو فورا ہی ہماری آیتوں کے بارے میں شرارت کرنے لگتے ہیں (ف 6) آپ کہہ دیجیئے کہ اللہ تعالیٰ اس شرارت کی سزا بہت جلد دے گا بالیقین ہمارے فرشتے تمہاری سب شرارتوں کو لکھ رہے ہیں۔ (21)
6۔ یعنی اس سے اعراض کرتے ہیں اور ان کے ساتھ تکذیب و استہزاء سے پیش آتے ہیں اور براہ عناد و اعتراض دوسرے معجزات کی فرمائشیں کرتے ہیں اور مصیبت گذشتہ سے عبرت نہیں پکڑتے پس علت اعتراض ہے اور اس کی علت تنعم ہے۔
Top