Bayan-ul-Quran - Yunus : 93
وَ لَقَدْ بَوَّاْنَا بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ مُبَوَّاَ صِدْقٍ وَّ رَزَقْنٰهُمْ مِّنَ الطَّیِّبٰتِ١ۚ فَمَا اخْتَلَفُوْا حَتّٰى جَآءَهُمُ الْعِلْمُ١ؕ اِنَّ رَبَّكَ یَقْضِیْ بَیْنَهُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ فِیْمَا كَانُوْا فِیْهِ یَخْتَلِفُوْنَ
وَلَقَدْ بَوَّاْنَا : اور البتہ ہم نے ٹھکانہ دیا بَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ : بنی اسرائیل مُبَوَّاَ : ٹھکانہ صِدْقٍ : اچھا وَّرَزَقْنٰھُمْ : اور ہم نے رزق دیا انہیں مِّنَ : سے الطَّيِّبٰتِ : پاکیزہ چیزیں فَمَا اخْتَلَفُوْا : سو انہوں نے اختلاف نہ کیا حَتّٰى : یہاں تک کہ جَآءَھُمُ : آگیا ان کے پاس الْعِلْمُ : علم اِنَّ : بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب يَقْضِيْ : فیصلہ کرے گا بَيْنَھُمْ : ان کے درمیان يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : روز قیامت فِيْمَا : اس میں جو كَانُوْا : وہ تھے فِيْهِ : اس میں يَخْتَلِفُوْنَ : وہ اختلاف کرتے
اور ہم نے (غرق فرعون کے بعد بنی اسرائیل کو بہت اچھا ٹھکانا رہنے کو دیا (ف 4) اور ہم نے ان کو نفیس چیزیں (جنات و عیون وغیرہ سے) کھانے کو دیں انہوں نے (جہل کی وجہ سے) اختلاف نہیں کیا یہاں تک کہ ان کے پاس (احکام کا) علم پہنچ گیا یقینی بات ہے کہ آپ کا رب ان (اختلاف کرنے والوں) کے درمیان قیامت کے دن ان امور میں فیصلہ (عملی) کرے گا جن میں وہ اختلاف کیا کرتے تھے۔ (93)
4۔ مبوا صدق کی تفسیر مصر وشام کے ساتھ درمنثور میں منقول ہے۔
Top