Bayan-ul-Quran - Ar-Ra'd : 41
اَوَ لَمْ یَرَوْا اَنَّا نَاْتِی الْاَرْضَ نَنْقُصُهَا مِنْ اَطْرَافِهَا١ؕ وَ اللّٰهُ یَحْكُمُ لَا مُعَقِّبَ لِحُكْمِهٖ١ؕ وَ هُوَ سَرِیْعُ الْحِسَابِ
اَوَ : کیا لَمْ يَرَوْا : وہ نہیں دیکھتے اَنَّا نَاْتِي : کہ ہم چلے آتے ہیں الْاَرْضَ : زمین نَنْقُصُهَا : اس کو گھٹائے مِنْ : سے اَطْرَافِهَا : اس کے کنارے ۭوَاللّٰهُ : اور اللہ يَحْكُمُ : حکم فرماتا ہے لَا مُعَقِّبَ : کوئی پیچھے ڈالنے والا نہیں لِحُكْمِهٖ : اس کے حکم کو وَهُوَ : اور وہ سَرِيْعُ : جلد الْحِسَابِ : حساب لینے والا
کیا اس امر کو نہیں دیکھ رہے کہ ہم زمین کو ہر چہار طرف سے برابر کم کرتے چلے آتے ہیں (ف 9) اور اللہ (جو چاہتا ہے) حکم کرتا ہے اس کے حکم کو کوئی ہٹانے والا نہیں اور وہ بڑی جلدی حساب لینے والا ہے۔ (41)
9۔ یعنی ان کی عمل داری بسبب کثرت فتوحات اسلامیہ کے روزبروز گھٹتی جارہی ہے سو یہ بھی تو ایک قسم کا عذاب ہے جو مقدمہ ہے اصلی عذاب کا۔
Top