Bayan-ul-Quran - An-Nahl : 33
هَلْ یَنْظُرُوْنَ اِلَّاۤ اَنْ تَاْتِیَهُمُ الْمَلٰٓئِكَةُ اَوْ یَاْتِیَ اَمْرُ رَبِّكَ١ؕ كَذٰلِكَ فَعَلَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ١ؕ وَ مَا ظَلَمَهُمُ اللّٰهُ وَ لٰكِنْ كَانُوْۤا اَنْفُسَهُمْ یَظْلِمُوْنَ
هَلْ : کیا يَنْظُرُوْنَ : وہ انتظار کرتے ہیں اِلَّآ : مگر (صرف) اَنْ : یہ کہ تَاْتِيَهُمُ : ان کے پاس آئیں الْمَلٰٓئِكَةُ : فرشتے اَوْ يَاْتِيَ : یا آئے اَمْرُ : حکم رَبِّكَ : تیرا رب كَذٰلِكَ : ایسا ہی فَعَلَ : کیا الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو مِنْ قَبْلِهِمْ : ان سے پہلے وَ : اور مَا ظَلَمَهُمُ : نہیں ظلم کیا ان پر اللّٰهُ : اللہ وَلٰكِنْ : اور بلکہ كَانُوْٓا : وہ تھے اَنْفُسَهُمْ : اپنی جانیں يَظْلِمُوْنَ : ظلم کرتے
یہ لوگ (ف 6) اسی بات کے منتظر ہیں کہ ان کے پاس (موت) کے فرشتے آجا ویں یا آپ) کے پروردگار کا حکم (یعنی قیامت) آ جاوے (ف 1) ایسا ہی ان سے پہلے جو لوگ تھے انہوں نے بھی کیا تھا اور ان پر اللہ تعالیٰ نے ذرا ظلم نہیں کیا لیکن وہ آپ ہی اپنے اوپر ظلم کر رہے تھے۔
6۔ اوپر ذکر مومنین سے پہلے کفار کے ضلال واضلال کا ذکر تھا، مومنی کا ذکر بمناسبت مقابلہ تتمیم مضمون کے لئے درمیان میں آگیا، اب کفار کے اصرار وعناد پر وعید ہے۔ 1۔ یعنی کیا موت کے وقت یا قیامت میں ایمان لاویں گے جبکہ ایمان مقبول نہ ہوگا، گو اس وقت تمام کفار بوجہ انکشاف حقیقت کے توبہ کریں گے۔
Top