Bayan-ul-Quran - An-Nahl : 91
وَ اَوْفُوْا بِعَهْدِ اللّٰهِ اِذَا عٰهَدْتُّمْ وَ لَا تَنْقُضُوا الْاَیْمَانَ بَعْدَ تَوْكِیْدِهَا وَ قَدْ جَعَلْتُمُ اللّٰهَ عَلَیْكُمْ كَفِیْلًا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ یَعْلَمُ مَا تَفْعَلُوْنَ
وَاَوْفُوْا : اور پورا کرو بِعَهْدِ اللّٰهِ : اللہ کا عہد اِذَا : جب عٰهَدْتُّمْ : تم عہد کرو وَ : اور لَا تَنْقُضُوا : نہ توڑو الْاَيْمَانَ : قسمیں بَعْدَ : بعد تَوْكِيْدِهَا : ان کو پختہ کرنا وَ : اور قَدْ جَعَلْتُمُ : تحقیق تم نے بنایا اللّٰهَ : اللہ عَلَيْكُمْ : اپنے اوپر كَفِيْلًا : ضامن اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ يَعْلَمُ : جانتا ہے مَا تَفْعَلُوْنَ : جو تم کرتے ہو
اور تم اللہ کے عہد کو پورا کرو (ف 3) جب کہ تم اس کو (تخصیصاً یا تعمیماً ) اپنے ذمہ کرلو اور قسموں کو بعد ان کے مستحکم کرنے کے مت توڑو اور تم اللہ تعالیٰ کو گواہ بھی بنا چکے ہو بیشک اللہ تعالیٰ کو معلوم ہے جو کچھ تم کرتے ہو۔
3۔ اوپر یامر بالعدل میں تمام شرائع کا حکم تھا اب ان میں سے ایک خاص امر یعنی وفائے عہد کا نہایت اہتمام سے حکم ہے اور وجہ اس کی تخصیص کی علاوہ اس کے فی نفسہ مہتم بالشان ہونے کے شاید یہ بھی ہو کہ ابتدائے اسلام میں عہد کے ایفا اور نقض کا اسلام پر ایک خاص اثر تھا کہ اسلام پر باقی رہنا یہ بھی ایک فرد تھی وفائے کی عہد کی نیز صلح وجنگ میں مدار اعتبار یہی تھا نیز اس سے اسلام لانے والوں کو اپنے حقوق شخصی وجمہوری کے باب میں پورا اطمینان ہوتا تھا جو قوت و ترقی اسلام کا سبب تھا اسی طرح نقض میں اس کے برعکس مفاسد مرتب ہوتے تھے جس کا ضرر اسلام کو پہنچتا تھا اس وجہ سے مضمون قابل اہتمام ہوا۔
Top