Bayan-ul-Quran - Al-Israa : 12
وَ جَعَلْنَا الَّیْلَ وَ النَّهَارَ اٰیَتَیْنِ فَمَحَوْنَاۤ اٰیَةَ الَّیْلِ وَ جَعَلْنَاۤ اٰیَةَ النَّهَارِ مُبْصِرَةً لِّتَبْتَغُوْا فَضْلًا مِّنْ رَّبِّكُمْ وَ لِتَعْلَمُوْا عَدَدَ السِّنِیْنَ وَ الْحِسَابَ١ؕ وَ كُلَّ شَیْءٍ فَصَّلْنٰهُ تَفْصِیْلًا
وَجَعَلْنَا : اور ہم نے بنایا الَّيْلَ : رات وَالنَّهَارَ : اور دن اٰيَتَيْنِ : دو نشانیاں فَمَحَوْنَآ : پھر ہم نے مٹا دیا اٰيَةَ الَّيْلِ : رات کی نشانی وَجَعَلْنَآ : اور ہم نے بنایا اٰيَةَ النَّهَارِ : دن کی نشانی مُبْصِرَةً : دکھانے والی لِّتَبْتَغُوْا : تاکہ تم تلاش کرو فَضْلًا : فضل مِّنْ رَّبِّكُمْ : اپنے رب سے (کا) وَلِتَعْلَمُوْا : اور تاکہ تم معلوم کرو عَدَدَ : گنتی السِّنِيْنَ : برس (جمع) وَالْحِسَابَ : اور حساب وَ : اور كُلَّ شَيْءٍ : ہر چیز فَصَّلْنٰهُ : ہم نے بیان کیا ہے تَفْصِيْلًا : تفصیل کے ساتھ
اور ہم نے رات اور دن کو دو نشانیاں بنایاسو رات کی نشانی کو تو ہم نے دھندلا بنایا اور دن کی نشانی کو ہم نے روشن بنایا تاکہ (دن کو) اپنے رب کی روزی تلاش کرو اور تاکہ برسوں کا شمار اور حساب معلوم کرلو اور ہم نے ہر چیز کو خوب تفصیل کے ساتھ بیان کیا ہے۔ (ف 5)
5۔ خواہ لوح محفوظ میں، پس کل شیء عام ہے، اور یا قرآن میں، پس کل سی سے مراد ضروری ہے، اول صورت میں مطلب یہ ہے کہ لوح محفوظ میں ہر شے کا جدا جدا وقت معین لکھا ہے اور دوسری صورت میں یہ کہ دیکھو قرآن میں کیسے مفید مضامین ہدایت آگئیں شبہات میں موجب تسکین مذکور ہیں۔
Top