Bayan-ul-Quran - Al-Israa : 95
قُلْ لَّوْ كَانَ فِی الْاَرْضِ مَلٰٓئِكَةٌ یَّمْشُوْنَ مُطْمَئِنِّیْنَ لَنَزَّلْنَا عَلَیْهِمْ مِّنَ السَّمَآءِ مَلَكًا رَّسُوْلًا
قُلْ : کہ دیں لَّوْ كَانَ : اگر ہوتے فِي الْاَرْضِ : زمین میں مَلٰٓئِكَةٌ : فرشتے يَّمْشُوْنَ : چلتے پھرتے مُطْمَئِنِّيْنَ : اطمینان سے رہتے لَنَزَّلْنَا : ہم ضرور اتارتے عَلَيْهِمْ : ان پر مِّنَ السَّمَآءِ : آسمان سے مَلَكًا : فرشتہ رَّسُوْلًا : اتارتے
آپ فرما دیجیئے کہ اگر زمین پر فرشتے (رہتے) ہوتے کہ اس میں چلتے بستے تو البتہ ہم ان پر آسمان سے فرشتے کو رسول بنا کر بھیجتے۔ (ف 1)
1۔ یہ ایک شبہ متعلقہ رسالت کا جواب ہے، وہ شبہہ یہ کہ رسول بشر نہ ہونا چاہئے، فرشتہ ہونا چاہئے۔ جواب کا حاصل یہ ہے کہ مرسل الیہم فرشتے ہوتے تو رسول بھی فرشتہ وہتا۔ جبکہ مرسل الیہم بشر ہیں تو رسول بھی بشر ہونا چاہئے، اگر وسوسہ ہو کہ جب مناسبت کی ضرورت سے مجانست کی رعایت ہوئی تو پھر رسول کے پاس کہ بشر ہوتا ہے فرشتہ کیسے آتا ہے اور کیونکہ فیض ہوتا ہے، جواب یہ ہے کہ رسول میں چونکہ شان ملکیت کی بھی ہوتی ہے اس لئے اس کو فرشتہ اور بشر دونوں سے مناسبت ہوتی ہے کہ فرشتے سے وحی لیکر بشر کو پہنچا دے۔
Top