Bayan-ul-Quran - Maryam : 34
ذٰلِكَ عِیْسَى ابْنُ مَرْیَمَ١ۚ قَوْلَ الْحَقِّ الَّذِیْ فِیْهِ یَمْتَرُوْنَ
ذٰلِكَ : یہ عِيْسَى : عیسیٰ ابْنُ مَرْيَمَ : ابن مریم قَوْلَ : بات الْحَقِّ : سچی الَّذِيْ فِيْهِ : وہ جس میں يَمْتَرُوْنَ : وہ شک کرتے ہیں
یہ ہیں عیسیٰ بن مریمٰ (علیہ السلام) (ف 7) میں (بالکل) سچی بات کہہ رہا ہوں جس میں یہ لوگ جھگڑ رہے ہیں۔
7۔ عیسیٰ (علیہ السلام) کے مجموعہ اوصاف و احوال مذکورہ آیت سے نزاہت و طہارت حضرت مریم (علیہا السلام) کی ثابت ہوگئی۔ جو مقصود تھا اس تکلم خارق عادت سے، جس میں سب سے بڑھ کر دلالت علی المطلوب میں وصف نبوت ہے کیونکہ نبوت کے ساتھ فساد نسب جو کہ اعلی درجہ کا سبب عار ہے مجتمع نہیں ہوتا، اور عطاء نبوت کا تحقق اس تکلم خارق سے ہوتا ہے، کیونکہ بےگناہ سے خارق کا صدور دلیل مقبولیت ہے، اور مقبول ہونا کاذب ہونے کے منافی ہے۔
Top