Bayan-ul-Quran - Maryam : 49
فَلَمَّا اعْتَزَلَهُمْ وَ مَا یَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ١ۙ وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ١ؕ وَ كُلًّا جَعَلْنَا نَبِیًّا
فَلَمَّا : پھر جب اعْتَزَلَهُمْ : وہ کنارہ کش ہوگئے ان سے وَمَا : اور جو يَعْبُدُوْنَ : وہ پرستش کرتے تھے مِنْ دُوْنِ : سوائے اللّٰهِ : اللہ وَهَبْنَا : ہم نے عطا کیا لَهٗٓ : اس کو اِسْحٰقَ : اسحق وَيَعْقُوْبَ : اور یعقوب وَكُلًّا : اور سب کو جَعَلْنَا : ہم نے بنایا نَبِيًّا : نبی
پس جب ان لوگوں سے اور جن کی وہ لوگ خدا کو چھوڑ کر عبادت کرتے تھے ان سے علیحدٰہ ہوگئے (تو) ہم نے ان کو اسحٰق (علیہ السلام) (بیٹا) اور یعقوب (علیہ السلام) (پوتا) عطا فرمایا اور ہم نے (ان دونوں میں سے) ہر ایک کو نبی بنایا۔ (ف 6)
6۔ اسماعیل (علیہ السلام) کا اس جگہ ذکر نہ فرمانا اس وجہ سے ہے کہ اول تو وہ اوروں سے اول عطا ہوچکے تھے، بعد والوں کے ذکر سے قبل والے کا ذکر خود ہی مفہوم ہوجاتا ہے، دوسرے ان کا ذکر مستقل طور پر آئندہ قریب آنے والا ہے۔ تیسرے ابراہیم (علیہ السلام) کے ذکر سے جیسا عرب کا استجلاب قلب ہوا اسحاق و یعقوب (علیہما السلام) کے ذکر سے اہل کتاب کا استجلاب قلب مناسب ہے، اور اسی نکتہ کی وجہ سے اس کے متصل موسیٰ (علیہ السلام) کا ذکر آتا ہے، پھر اس کے بعد اسماعیل (علیہ السلام) کا آوے گا۔
Top