Bayan-ul-Quran - Maryam : 75
قُلْ مَنْ كَانَ فِی الضَّلٰلَةِ فَلْیَمْدُدْ لَهُ الرَّحْمٰنُ مَدًّا١ۚ۬ حَتّٰۤى اِذَا رَاَوْا مَا یُوْعَدُوْنَ اِمَّا الْعَذَابَ وَ اِمَّا السَّاعَةَ١ؕ فَسَیَعْلَمُوْنَ مَنْ هُوَ شَرٌّ مَّكَانًا وَّ اَضْعَفُ جُنْدًا
قُلْ : کہہ دیجئے مَنْ كَانَ : جو ہے فِي الضَّلٰلَةِ : گمراہی میں فَلْيَمْدُدْ : تو ڈھیل دے رہا ہے لَهُ : اس کو الرَّحْمٰنُ : اللہ مَدًّا : خوب ڈھیل حَتّٰٓي : یہاں تک کہ اِذَا : جب رَاَوْا : وہ دیکھیں گے مَا يُوْعَدُوْنَ : جس کا وعدہ کیا جاتا ہے اِمَّا : خواہ الْعَذَابَ : عذاب وَاِمَّا : اور خواہ السَّاعَةَ : قیامت فَسَيَعْلَمُوْنَ : پس اب وہ جان لیں گے مَنْ : کون هُوَ : وہ شَرٌّ مَّكَانًا : بدتر مقام وَّاَضْعَفُ : اور کمزور تر جُنْدًا : لشکر
آپ فرما دیجیئے کہ جو لوگ گمراہی میں ہیں (یعنی تم) رحمٰن ان کو ڈھیل دیتا چلا جا رہا ہے (ف 3) یہاں تک کہ جس چیز کا ان سے وعدہ کیا گیا ہے اس کو دیکھ لیں گے خواہ عذاب کو (دنیا میں) خواہ قیامت کو (دوسرے عالم میں) سو (اس وقت) ان کو معلوم ہوجاوے گا کہ برا مکان کس کا ہے اور کمزور مددگار کس کا ہے۔ (ف 4)
3۔ یعنی اس نعمت دنیوی میں یہ حکمت ہے کہ مہلت دے کر اتمام حجت کردے اور یہ مہلت چند روزہ ہے۔ 4۔ یعنی دنیا میں جو اپنے اہل مجلس کو اپنا مددگار سمجھتے ہیں اور فخر کرتے ہیں وہاں معلوم ہوگا کہ ان میں کتنا زور ہے، کیونکہ وہاں تو زور میں اتنی کمی ہوگی کہ اصلا زور نہ ہوگا، اسی کو اضعف فرمایا۔
Top