Bayan-ul-Quran - Al-Baqara : 119
اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ بِالْحَقِّ بَشِیْرًا وَّ نَذِیْرًا١ۙ وَّ لَا تُسْئَلُ عَنْ اَصْحٰبِ الْجَحِیْمِ
اِنَّا : بیشک ہم اَرْسَلْنَاکَ : آپ کو بھیجا بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ بَشِيرًا ۔ وَنَذِيرًا : خوشخبری دینے والا۔ ڈرانے والا وَلَا تُسْئَلُ : اور نہ آپ سے پوچھا جائے گا عَنْ : سے اَصْحَابِ : والے الْجَحِيمِ : دوزخ
ہم نے آپ کو ایک سچا دین دے کر بھیجا ہے کہ خوشخبری سناتے رہیے اور ڈراتے رہیے اور آپ سے دوزخ میں جانے والوں کی باز پرس نہ ہوگی۔ (ف 3) (119)
3۔ یہاں تک یہود کی چالیں اور قباحتیں جن میں سے بعض میں نصاری بھی شریک ہیں بیان فرمائی گئیں ہیں آگے یہ بتلانا مقصود ہے کہ ایسے ہٹ دھرم لوگوں سے امید ایمان نہ رکھنی چاہیے اور اس میں رسول اللہ کا ازالہ غم وفکر ہے کہ آپ ان کے عام طور پر ایمان لانے سے مایوس ہوجائیے اور پریشانی اور کلفت دل سے دور کردیجیے اور علاوہ ان کے ان کی ایک اور قباحت کا بیان ہے کہ رسول اللہ کا اتباع کرنے کی ان کو کیا توفیق ہوتی وہ یہاں تک بلند پروازی کرتے ہیں کہ نعوذ باللہ آپ کو اپنی راہ پر چلانے کی فکر محال میں ہیں۔
Top