Bayan-ul-Quran - Al-Baqara : 210
هَلْ یَنْظُرُوْنَ اِلَّاۤ اَنْ یَّاْتِیَهُمُ اللّٰهُ فِیْ ظُلَلٍ مِّنَ الْغَمَامِ وَ الْمَلٰٓئِكَةُ وَ قُضِیَ الْاَمْرُ١ؕ وَ اِلَى اللّٰهِ تُرْجَعُ الْاُمُوْرُ۠   ۧ
ھَلْ : کیا يَنْظُرُوْنَ : وہ انتظار کرتے ہیں اِلَّآ : سوائے (یہی) اَنْ : کہ يَّاْتِيَهُمُ : آئے ان کے پاس اللّٰهُ : اللہ فِيْ ظُلَلٍ : سائبانوں میں مِّنَ : سے الْغَمَامِ : بادل وَالْمَلٰٓئِكَةُ : اور فرشتے وَقُضِيَ : اور طے ہوجائے الْاَمْرُ : قصہ وَاِلَى : اور طرف اللّٰهِ : اللہ تُرْجَعُ : لوٹیں گے الْاُمُوْرُ : تمام کام
یہ (کجراہ) لوگ صرف اس امر کے منتظر (معلوم ہوتے) ہیں کہ حق تعالیٰ اور فرشتے بادل کے سائبانوں میں ان کے پاس (سزادینے کے لیے) آویں اور سارا قصہ ہی ختم ہوجاوے اور یہ سارے مقدمات اللہ تعالیٰ ہی کی طرف رجوع کیے جاوینگے۔ (ف 2) (210)
2۔ روح المعانی میں بسند ابن مردویہ بروایت ابن مسعود پیغمبر ﷺ سے حدیث نقل کی ہے کہ قیامت کے روز اللہ تعالیٰ تمام اولین وآخرین کو جمع فرمائیں گے اور سب منتظر حساب و کتاب کے ہوں گے اللہ تعالیٰ ابر کے سائبانوں میں عرش پر تجلی فرمائیں گے اور ابن عباس کی روایت نقل کی ہے کہ ان سائبانوں کے گرد ملائکہ ہوں گے سو آیت میں اس قصہ کی طرف اشارہ ہے مطلب یہ ہوا کہ قیامت کے منتظر ہیں پھر اس وقت کیا ہوسکتا ہے۔
Top