Bayan-ul-Quran - Al-Baqara : 221
وَ لَا تَنْكِحُوا الْمُشْرِكٰتِ حَتّٰى یُؤْمِنَّ١ؕ وَ لَاَمَةٌ مُّؤْمِنَةٌ خَیْرٌ مِّنْ مُّشْرِكَةٍ وَّ لَوْ اَعْجَبَتْكُمْ١ۚ وَ لَا تُنْكِحُوا الْمُشْرِكِیْنَ حَتّٰى یُؤْمِنُوْا١ؕ وَ لَعَبْدٌ مُّؤْمِنٌ خَیْرٌ مِّنْ مُّشْرِكٍ وَّ لَوْ اَعْجَبَكُمْ١ؕ اُولٰٓئِكَ یَدْعُوْنَ اِلَى النَّارِ١ۖۚ وَ اللّٰهُ یَدْعُوْۤا اِلَى الْجَنَّةِ وَ الْمَغْفِرَةِ بِاِذْنِهٖ١ۚ وَ یُبَیِّنُ اٰیٰتِهٖ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ یَتَذَكَّرُوْنَ۠   ۧ
وَلَا : اور نہ تَنْكِحُوا : تم نکاح کرو الْمُشْرِكٰتِ : مشرک عورتوں سے حَتّٰى : یہاں تک کہ يُؤْمِنَّ ۭ : وہ ایمان لے آئیں وَلَاَمَةٌ : اور البتہ لونڈی مُّؤْمِنَةٌ : مومنہ۔ ایمان والی خَيْرٌ : بہتر ہے مِّنْ مُّشْرِكَةٍ : مشرکہ عورت سے وَّلَوْ : اور اگرچہ اَعْجَبَتْكُمْ ۚ : وہ اچھی لگے تم کو وَلَا : اور نہ تُنْكِحُوا : تم نکاح کر کے دو الْمُشْرِكِيْنَ : مشرک مردوں کو حَتّٰى : یہاں تک کہ يُؤْمِنُوْا ۭ : وہ ایمان لے آئیں وَلَعَبْدٌ : اور البتہ غلام مُّؤْمِنٌ : مومن خَيْرٌ : بہتر ہے مِّنْ : سے مُّشْرِكٍ : مشرک مرد وَّلَوْ : اور اگرچہ اَعْجَبَكُمْ ۭ : وہ پسند آئے تم کو اُولٰٓئِكَ : یہ لوگ يَدْعُوْنَ : بلاتے ہیں اِلَى النَّارِ ښ : آگ کی طرف وَاللّٰهُ : اور اللہ يَدْعُوْٓا : بلاتا ہے اِلَى الْجَنَّةِ : جنت کی طرف وَالْمَغْفِرَةِ : اور بخشش کی طرف بِاِذْنِهٖ ۚ : ساتھ اپنے اذن کے وَيُبَيِّنُ : اور بیان کرتا ہے اٰيٰتِهٖ : آیات اپنی لِلنَّاسِ : لوگوں کے لیے لَعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَتَذَكَّرُوْنَ : وہ نصیحت پکڑیں
اور نکاح مت کرو کافر عورتوں کے ساتھ جب تک وہ مسلمان نہ ہوجاویں اور مسلمان عورت (چاہے) لونڈی (کیوں نہ ہو وہ ہزار درجہ) بہتر ہے کافر عورت سے گو وہ تم کو اچھی ہی معلوم ہو اور عورتوں کو کافر مردوں کے نکاح میں مت دو جب تک کہ وہ مسلمان نہ ہوجاویں اور مسلمان مرد غلام بہتر ہے کافر مرد سے گو وہ تم کو اچھا ہی معلوم ہو (کیونکہ) یہ لوگ دوزخ ( میں جانے) کی تحریک دیتے ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ جنت اور مغفرت کی تحریک دیتے ہیں اپنے حکم سے اور اللہ تعالیٰ اس واسطے آدمیوں کو اپنے احکام بتلادیتے ہیں تاکہ وہ لوگ نصیحت پر عمل کریں۔ (ف 1) (221)
1۔ اس آیت میں دو حکم ہیں ایک یہ کہ کافروں مردوں سے مسلمان عورت کا نکاح نہ کیا جاوے سو حکم یہ کہ مسلمان مرد کا کافر عورت سے نکاح نہ کیا جائے اس حکم میں دو جزو ہیں ایک جزویہ کہ وہ کافر عورت کتابی یعنی یہودی یا نصرانی نہ ہو اور کوئی مذہب کفر کا رکھتی ہو اس جزو میں بھی اس آیت کا حکم باقی ہے چناچہ ہندو عورت یا آتش پرست عورت سے نکاح مسلمان کا نہیں ہوسکتا دوسرا جزو یہ کہ عورت کتابیہ ہو یعنی یہود و نصاری اس خاص جزو میں اس آیت کا حکم باقی نہیں بلکہ ایک آیت سورة مائدہ میں اس مضمون کی ہے کہ کتابی عورتوں سے نکاح درست ہے سو اس آیت سے اس آیت کا یہ خاص جزو منسوخ ہوگیا چناچہ یہود و نصاری سے نکاح درست ہے لیکن اچھا نہیں حدیث میں دین دار عورت کے حاسل کرنے کا حکم ہے تو بددین عورت کا حاصل کرنا اس درجہ میں ناپسندیدہ ہوگا۔
Top