Tafseer-e-Jalalain - Al-Baqara : 22
لَاۤ اِكْرَاهَ فِی الدِّیْنِ١ۙ۫ قَدْ تَّبَیَّنَ الرُّشْدُ مِنَ الْغَیِّ١ۚ فَمَنْ یَّكْفُرْ بِالطَّاغُوْتِ وَ یُؤْمِنْۢ بِاللّٰهِ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقٰى١ۗ لَا انْفِصَامَ لَهَا١ؕ وَ اللّٰهُ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ
لَآ اِكْرَاهَ : نہیں زبردستی فِي : میں الدِّيْنِ : دین قَدْ تَّبَيَّنَ : بیشک جدا ہوگئی الرُّشْدُ : ہدایت مِنَ : سے الْغَيِّ : گمراہی فَمَنْ : پس جو يَّكْفُرْ : نہ مانے بِالطَّاغُوْتِ : گمراہ کرنے والے کو وَيُؤْمِنْ : اور ایمان لائے بِاللّٰهِ : اللہ پر فَقَدِ : پس تحقیق اسْتَمْسَكَ : اس نے تھام لیا بِالْعُرْوَةِ : حلقہ کو الْوُثْقٰى : مضبوطی لَا انْفِصَامَ : لوٹنا نہیں لَهَا : اس کو وَاللّٰهُ : اور اللہ سَمِيْعٌ : سننے والا عَلِيْمٌ : جاننے والا
تو تم اس کے بعد (عہد سے) پھرگئے اور اگر تم پر خدا کا فضل اور اسکی مہربانی نہ ہوتی تو تم خسارے میں پڑگئے ہوتے
ثُمَّ تَوَلَّیْتُمْ مِنْ بَعْدِ ذٰلِکَ ، آیت کے اس آخری جز کے مخاطب آنحضرت ﷺ کے زمانہ کے یہود معلوم ہوتے ہیں، اس لئے کہ آپ ﷺ پر ایمان نہ لانا بھی عہد شکنی میں داخل ہے، اس لئے ان کو بھی عہد شکنوں میں شامل کرکے بطور امتنان فرمایا کہ اس پر بھی ہم نے تم پر دنیا میں کوئی عذاب ایسا نازل نہیں کیا جیسا کہ پہلے عہد شکنوں پر ہوتا رہا، یہ محض خدا کی رحمت ہے۔ اور اب چونکہ ازروئے احادیث ایسے عذابوں کا نہ آنا حضور ﷺ کی برکت ہے، اس لئے بعض مفسرین نے فضل و رحمت کی تفسیر بعثت محمدیہ سے کی ہے۔
Top