Bayan-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 22
وَ تِلْكَ نِعْمَةٌ تَمُنُّهَا عَلَیَّ اَنْ عَبَّدْتَّ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَؕ
وَتِلْكَ : اور یہ نِعْمَةٌ : کوئی نعمت تَمُنُّهَا عَلَيَّ : تو اس کا احسان رکھتا ہے مجھ پر اَنْ عَبَّدْتَّ : کہ تونے غلام بنایا بَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ : بنی اسرائیل
اور (رہا احسان جتلانا پر ورش کا سو) وہ یہ نعمت ہے جس کا تو مجھ پر احسان رکھتا ہے کہ تو نے بنی اسرائیل کو سخت ذلت میں ڈال رکھا تھا۔ (ف 3)
3۔ کہ ان کے لڑکوں کو قتل کرتا تھا جس کے خوف سے میں صندوق میں رکھ کردیا میں ڈالا گیا اور تیرے ہاتھ لگ گیا، اور تیری پرورش میں رہا، تو اس پرورش کی اصلی وجہ تو تیرا ظلم ہی ہے، تو ایسی پرورش کا کیا احسان جتلایا اجتا ہے بلکہ اس سے تو اپنی ناشائستہ حرکات کو یاد کر کے شرمانا چاہئے۔
Top