Bayan-ul-Quran - An-Naml : 65
قُلْ لَّا یَعْلَمُ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ الْغَیْبَ اِلَّا اللّٰهُ١ؕ وَ مَا یَشْعُرُوْنَ اَیَّانَ یُبْعَثُوْنَ
قُلْ : فرما دیں لَّا يَعْلَمُ : نہیں جانتا مَنْ : جو فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَالْاَرْضِ : اور زمین الْغَيْبَ : غیب اِلَّا اللّٰهُ : سوائے اللہ کے وَمَا يَشْعُرُوْنَ : اور وہ نہیں جانتے اَيَّانَ : کب يُبْعَثُوْنَ : وہ اٹھائے جائیں گے
آپ کہہ دیجیئے کہ جتنی مخلوقات آسمان اور زمین (یعنی عالم) میں موجود ہیں (ان میں سے) کوئی بھی غیب کی بات نہیں جانتا بجز اللہ تعالیٰ کے اور (اسی وجہ سے) ان (مخلوقات) کو یہ خبر نہیں کہ وہ کب دوبارہ زندہ کیے جاویں گے۔ (ف 4)
4۔ یعنی اللہ تعالیٰ کو تو بےبتلائے سب معلوم ہے، اور کسی کو بےبتلائے کچھ بھی معلوم نہیں، مگر دیکھا جاتا ہے کہ بہت سے امور جن کا پہلے سے علم نہیں ہوتا واقع ہوتے ہیں اس سے معلوم ہوتا کہ عدم علم عدم وقوع کو مستلزم نہیں، بلکہ بات یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کو بعض علوم کا غیب رکھنا منظور ہے، سو قیامت کی تعین بھی ان ہی امور میں سے ہے، اسی لئے مخلوق کو اس کا علم نہیں دیا گیا، مگر اس سے عدم وقوع کیسے لازم آگیا۔
Top