Bayan-ul-Quran - Al-Ankaboot : 33
وَ لَمَّاۤ اَنْ جَآءَتْ رُسُلُنَا لُوْطًا سِیْٓءَ بِهِمْ وَ ضَاقَ بِهِمْ ذَرْعًا وَّ قَالُوْا لَا تَخَفْ وَ لَا تَحْزَنْ١۫ اِنَّا مُنَجُّوْكَ وَ اَهْلَكَ اِلَّا امْرَاَتَكَ كَانَتْ مِنَ الْغٰبِرِیْنَ
وَلَمَّآ : اور جب اَنْ : کہ جَآءَتْ : آئے رُسُلُنَا : ہمارے فرشتے لُوْطًا : لوط کے پاس سِيْٓءَ : پریشان ہوا بِهِمْ : ان سے وَضَاقَ : اور تنگ ہوا بِهِمْ : ان سے ذَرْعًا : دل میں وَّقَالُوْا : اور وہ بولے لَا تَخَفْ : ڈرو نہیں تم وَلَا تَحْزَنْ : اور نہ غم کھاؤ اِنَّا مُنَجُّوْكَ : بیشک ہم بچانے والے ہیں تجھے وَاَهْلَكَ : اور تیرے گھر والے اِلَّا : سوا امْرَاَتَكَ : تیری بیوی كَانَتْ : وہ ہے مِنَ : سے الْغٰبِرِيْنَ : پیچھے رہ جانے والے
(یہ گفتگو تو ابراہیم (علیہ السلام) سے ہوئی) اور (پھر وہاں سے فارغ ہو کر) جب ہمارے وہ فرستادے لوط (علیہ السلام) کے پاس پہنچے تو لوط (علیہ السلام) انکی وجہ سے مغموم ہوئے (ف 1) اور ان کے سبب تنگدل ہوئے اور وہ فرشتے کہنے لگے کہ آپ اندیشہ نہ کریں اور نہ مغموم ہوں ہم آپ کو اور آپ کے خاص متعلقین کو بچا لیں گے بجز آپ کی بی بی کے کہ وہ عذاب میں رہ جانے والوں میں ہوگی۔
1۔ کیونکہ وہ حسین نوجوانوں کی شکل میں آئے تھے، اور لوط (علیہ السلام) نے ان کو آدمی سمجھا، اور اپنی قوم کی نامعقول حرکت کا خیال آیا۔
Top