Bayan-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 122
اِذْ هَمَّتْ طَّآئِفَتٰنِ مِنْكُمْ اَنْ تَفْشَلَا١ۙ وَ اللّٰهُ وَلِیُّهُمَا١ؕ وَ عَلَى اللّٰهِ فَلْیَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُوْنَ
اِذْ : جب ھَمَّتْ : ارادہ کیا طَّآئِفَتٰنِ : دو گروہ مِنْكُمْ : تم سے اَنْ : کہ تَفْشَلَا : ہمت ہاردیں وَاللّٰهُ : اور اللہ وَلِيُّهُمَا : ان کا مددگار وَ : اور عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر فَلْيَتَوَكَّلِ : چاہیے بھروسہ کریں الْمُؤْمِنُوْنَ : مومن
جب تم میں سے دو جماعتوں نے دل میں خیال کیا کہ ہمت ہار دیں۔ اور اللہ تعالیٰ تو ان دونوں جماعتوں کا مددگار تھا اور مسلمانوں کو تو اللہ تعالیٰ ہی پر اعتماد کرنا چاہیے۔ (ف 5) (122)
5۔ صحابہ پر خدا تعالیٰ کی کیسی عنایت تھی کہ بیان جرم کے ساتھ ان کو بشارت ولایت خاصہ بھی سنادی جس میں وعدہ معافی مفہوم ہوتا ہے اور جرم بھی کتنا خفیف بتلایا کہ واپسی نہیں صرف کم ہمتی پھر اس کا بھی وقوع نہیں بلکہ خیال پس یا تو صدور اتناہی ہوا ہو یا بعض صادر کو ذکر نہیں فرمایا اور تقدیر اول پر عتاب کی وجہ ان حضرات کا غایت تقرب ہے۔
Top