Bayan-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 186
لَتُبْلَوُنَّ فِیْۤ اَمْوَالِكُمْ وَ اَنْفُسِكُمْ١۫ وَ لَتَسْمَعُنَّ مِنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ مِنْ قَبْلِكُمْ وَ مِنَ الَّذِیْنَ اَشْرَكُوْۤا اَذًى كَثِیْرًا١ؕ وَ اِنْ تَصْبِرُوْا وَ تَتَّقُوْا فَاِنَّ ذٰلِكَ مِنْ عَزْمِ الْاُمُوْرِ
لَتُبْلَوُنَّ : تم ضرور آزمائے جاؤگے فِيْٓ : میں اَمْوَالِكُمْ : اپنے مال وَاَنْفُسِكُم : اور اپنی جانیں وَلَتَسْمَعُنَّ : اور ضرور سنوگے مِنَ : سے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جنہیں اُوْتُوا الْكِتٰبَ : کتاب دی گئی مِنْ قَبْلِكُمْ : تم سے پہلے وَمِنَ : اور۔ سے الَّذِيْنَ اَشْرَكُوْٓا : جن لوگوں نے شرک کیا (مشرک) اَذًى : دکھ دینے والی كَثِيْرًا : بہت وَاِنْ : اور اگر تَصْبِرُوْا : تم صبر کرو وَتَتَّقُوْا : اور پرہیزگاری کرو فَاِنَّ : تو بیشک ذٰلِكَ : یہ مِنْ : سے عَزْمِ : ہمت الْاُمُوْرِ : کام (جمع)
البتہ آگے اور آزمائے جاؤ گے اپنے مالوں میں اور اپنی جانوں میں اور البتہ آگے کو اور سنو گے بہت سی باتیں دل آزاری کی ان لوگوں سے جو تم سے پہلے کتاب دیئے گئے ہیں اور ان لوگوں سے جو کہ مشرک ہیں (ف 7) اور اگر صبر کروگے اور پرہیز رکھو گے تو یہ تاکیدی احکام میں سے ہے۔ (ف 8) (186)
7۔ آزمانے کا مطلب یہ ہے کہ ایسے حوادث تم پر وقتا فوقتا واقع ہوا کریں گے اس کو مجازا آزمانا کہہ دیا ورنہ اللہ تعالیٰ آزمانے کے حقیقی معنی سے پاک ہیں کیونکہ وہ عالم الغیب ہیں۔ 8۔ صبر کرنے کا یہ مطلب نہیں کہ تدبیر نہ کرو یا مواقع انتقام میں انتقام نہ لو یا مواقع قتال میں قتال نہ کرو بلکہ حوادث میں دل تنگ نہ ہوں کیونکہ اس میں تمہارے لیے منافع ومصالح ہیں اور تقوی یہ کہ خلاف شرع امور سے بچو گوتدبیر بھی کی جائے۔
Top