Bayan-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 27
تُوْلِجُ الَّیْلَ فِی النَّهَارِ وَ تُوْلِجُ النَّهَارَ فِی الَّیْلِ١٘ وَ تُخْرِجُ الْحَیَّ مِنَ الْمَیِّتِ وَ تُخْرِجُ الْمَیِّتَ مِنَ الْحَیِّ١٘ وَ تَرْزُقُ مَنْ تَشَآءُ بِغَیْرِ حِسَابٍ
تُوْلِجُ : تو داخل کرتا ہے الَّيْلَ : رات فِي النَّهَارِ : دن میں وَتُوْلِجُ : اور داخل کرتا ہے تو النَّهَارَ : دن فِي الَّيْلِ : رات میں وَتُخْرِجُ : اور تو نکالتا ہے الْحَيَّ : جاندار مِنَ : سے الْمَيِّتِ : بےجان وَتُخْرِجُ : اور تو نکالتا ہے الْمَيِّتَ : بےجان مِنَ : سے الْحَيِّ : جاندار وَتَرْزُقُ : اور تو رزق دیتا ہے مَنْ : جسے تَشَآءُ : تو چاہے بِغَيْرِ حِسَابٍ : بےحساب
آپ رات (کے اجزا) کو دن میں داخل کردیتے ہیں اور (بعض فصلوں میں) دن ( کے اجزا) کو رات میں داخل کردیتے ہیں۔ اور آپ جاندار چیز کو بےجان سے نکال لیتے ہیں (جیسے بضیہ سے بچہ) اور بےجان چیز کو جاندار سے نکال لیتے ہیں (جیسے پرندے سے بیضہ) اور آپ جس کو چاہتے ہیں بیشمار رزق عطا فرماتے ہیں۔ (ف 1) (27)
1۔ یعنی ہر طرح کی قدرت حاصل ہے، سو ضعفاء کو قوت و سلطنت دے دنیا کیا مشکل ہے، اس دعا میں ایک قسم کا استدلال ہے اس کے امکان پر اور دفع ہے استبعاد کفار کا، اور خیر کی تخصیص اس لئے مناسب ہوئی کہ یہاں مقصود خیر کا مانگنا ہے، جیسے کوئی کہے کہ نوکر رکھنا آپ کے اختیار میں ہوتا ہے، اگرچہ نوکر کا موقوف کردینا بھی اختیار میں ہوتا ہے۔
Top