Bayan-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 71
یٰۤاَهْلَ الْكِتٰبِ لِمَ تَلْبِسُوْنَ الْحَقَّ بِالْبَاطِلِ وَ تَكْتُمُوْنَ الْحَقَّ وَ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ۠   ۧ
يٰٓاَھْلَ الْكِتٰبِ : اے اہل کتاب لِمَ : کیوں تَلْبِسُوْنَ : تم ملاتے ہو الْحَقَّ : سچ بِالْبَاطِلِ : جھوٹ وَتَكْتُمُوْنَ : اور تم چھپاتے ہو الْحَقَّ : حق وَاَنْتُمْ : حالانکہ تم تَعْلَمُوْنَ : جانتے ھو
اے اہل کتاب کیوں مخلوط کرتے ہو واقعی (مضمون یعنی نبوت محمدیہ) کو غیر واقعی سے اور چھپاتے ہو واقعی بات کو حالانکہ تم جانتے ہو۔ (ف 1) (71)
1۔ دونوں جو تشہدون اور تعلمون فرمایا، تو اس کی یہ وجہ نہیں ہے کہ عدم اقرار یا عدم علم کی حالت میں کفر جائز ہے، قبیح ذاتی تو کسی حال میں جائز ہو ہی نہیں سکتا، بلکہ وجہ یہ ہے کہ اقرار اور علم کے وقت کفر اور زیادہ قابل ملامت ہے۔ اوپر مذکور تھا کہ بعض اہل کتاب مسلمانوں کے اضلال کی فکر میں رہتے ہیں۔ آگے ان کی ایک تدبیر کا بیان فرماتے ہیں جس کو اضلال مومنین کے لئے انہوں نے تجویز کیا تھا۔
Top