Bayan-ul-Quran - Al-Ahzaab : 28
یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِكَ اِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَیٰوةَ الدُّنْیَا وَ زِیْنَتَهَا فَتَعَالَیْنَ اُمَتِّعْكُنَّ وَ اُسَرِّحْكُنَّ سَرَاحًا جَمِیْلًا
يٰٓاَيُّهَا النَّبِيُّ : اے نبی قُلْ : فرمادیں لِّاَزْوَاجِكَ : اپنی بیبیوں سے اِنْ : اگر كُنْتُنَّ : تم ہو تُرِدْنَ : چاہتی ہو الْحَيٰوةَ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی وَزِيْنَتَهَا : اور اس کی زینت فَتَعَالَيْنَ : تو آؤ اُمَتِّعْكُنَّ : میں تمہیں کچھ دے دوں وَاُسَرِّحْكُنَّ : اور تمہیں رخصت کردوں سَرَاحًا : رخصت کرنا جَمِيْلًا : اچھی
اے نبی (علیہ السلام) آپ اپنی بیبیوں سے فرما دیجیئے کہ اگر تم دنیوی زندگی (کا عیش) اور اس کی بہار چاہتی ہو تو آؤ میں تم کو کچھ مال و متاع (دنیوی) دے دوں اور تم کو خوبی کے ساتھ رخصت کروں۔ (ف 3)
3۔ ازواج مطہرات ؓ کے کچھ زائد سامان دنیوین تقاضے کے ساتھ مانگنے سے جس کو وہ غلطی سے زائد نہ سمجھی تھیں آپ کے قلب مبارک کو ایذا پہنچی، حتی کہ آپ ناخوش ہو کر ایک مہینے کے لئے سب سے الگ ہوگئے، یہ آیتیں اس کے متعلق حضرات امہات المومنین کی فہمائش کے لئے ارشاد ہوئیں۔ اور غالبا اس مانگنے کی وجہ یہ ہوئی ہو کہ فتح خیبر وغیرہ سے کسی قدر مالی وسعت حاصل ہوگئی تھی تو اپنے خیال میں وہ اس کو موجب تکلیف نہیں سمجھیں۔ اور یہ قصہ بعد فتح خیبر کے واقع ہوا۔ چناچہ اس وقت حضرت صفیہ ؓ بھی آپ کے نکاح میں تھیں جو خیبر سے حاصل ہوئی تھیں۔
Top