Bayan-ul-Quran - Faatir : 21
وَ لَا الظِّلُّ وَ لَا الْحَرُوْرُۚ
وَلَا الظِّلُّ : اور نہ سایہ وَلَا الْحَرُوْرُ : اور نہ جھلستی ہوا
اور نہ چھاؤں اور دھوپ۔ (ف 3)
3۔ یعنی ان لوگوں سے کیا توقع رکھی جائے کہ ان کا ادراک مثل ادراک مومنین کی طرح یہ بھی حق کو قبول کرلیں۔ اور قبول حق کے ثمرات دینی میں بھی یہ لوگ شریک ہوجاویں، کیونکہ مومنین کی مثلا ادراک حق میں بصیر کی سی ہے، اور ان کی مثال عدم ادراک حق میں اعمی کی سی ہے، اور اسی طرح مومن نے ادراک حق کے ذریعہ سے جس طریق ہدایت کو اختیار کیا ہے اس طریق حق کی مثال نور کی سی ہے اور کافر نے عدم ادراک حق سے جس طریقہ کو اختیار کیا ہے اس کی مثال ظلمت کی سی ہے، اور اسی طرح جو ثمرہ جنت وغیرہ اس طریق حق پر مرتب ہوگا، اس کی مثال ظل بارد کی سی ہے، اور جو ثمرہ جہنم وغیرہ طریق باطل پر مرتب ہوگا اس کی مثال جلتی دھوپ کی سی ہے۔ پس نہ ان کا اور مومنین کا ادراک برابر ہوا اور نہ ان کا طریقہ اور نہ اس طریقہ کا ثمرہ۔
Top