Bayan-ul-Quran - Az-Zumar : 45
وَ اِذَا ذُكِرَ اللّٰهُ وَحْدَهُ اشْمَاَزَّتْ قُلُوْبُ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ١ۚ وَ اِذَا ذُكِرَ الَّذِیْنَ مِنْ دُوْنِهٖۤ اِذَا هُمْ یَسْتَبْشِرُوْنَ
وَاِذَا : اور جب ذُكِرَ اللّٰهُ : ذکر کیا جاتا ہے اللہ وَحْدَهُ : ایک۔ واحد اشْمَاَزَّتْ : متنفر ہوجاتے ہیں قُلُوْبُ : دل الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں رکھتے بِالْاٰخِرَةِ ۚ : آخرت پر وَاِذَا : اور جب ذُكِرَ : ذکر کیا جاتا ہے الَّذِيْنَ : ان کا جو مِنْ دُوْنِهٖٓ : اس کے سوا اِذَا : تو فورا هُمْ : وہ يَسْتَبْشِرُوْنَ : خوش ہوجاتے ہیں
اور جب فقط اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے تو ان لوگوں کے دل منقبض ہوتے ہیں جو کہ آخرت کا یقین نہیں رکھتے اور جب اس کے سوا اور روں کا ذکر آتا ہے تو ایس وقت وہ لوگ خوش ہوجاتے ہیں۔ (ف 2)
2۔ یعنی بدون اس کے اذن کے کسی کی مجال نہیں کہ سفارش کرسکے، اور اذن کے لئے دو شرطیں ہیں۔ شفیع کا مقبول ہونا اور مشفوع لہ کا قابل مغفرت ہونا، پس جن ارواح کو یہ معبود قرار دیتے ہیں اگر وہ شیطاطین ہیں تو دونوں شرطیں مفقود، اور اگر وہ ملائکہ وغیرہم ہیں تو شرط ثانی مفقود۔ بہرحال اذن مفقود ہے، پس ان کی شفاعت بھی منفی ہے، اور یہی مبنی تھا ان کے معبود قرار دینے کا پس ان کی معبودیت باطل ٹھہری۔ اور حق تعالیٰ کی توحید ثابت ہوگئی۔
Top