Bayan-ul-Quran - An-Nisaa : 63
اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ یَعْلَمُ اللّٰهُ مَا فِیْ قُلُوْبِهِمْ١ۗ فَاَعْرِضْ عَنْهُمْ وَ عِظْهُمْ وَ قُلْ لَّهُمْ فِیْۤ اَنْفُسِهِمْ قَوْلًۢا بَلِیْغًا
اُولٰٓئِكَ : یہ لوگ الَّذِيْنَ : وہ جو کہ يَعْلَمُ اللّٰهُ : اللہ جانتا ہے مَا : جو فِيْ قُلُوْبِهِمْ : ان کے دلوں میں فَاَعْرِضْ : تو آپ تغافل کریں عَنْھُمْ : ان سے وَعِظْھُمْ : اور ان کو نصیحت کریں وَقُلْ : اور کہیں لَّھُمْ : ان سے فِيْٓ اَنْفُسِهِمْ : ان کے حق میں قَوْلًۢا بَلِيْغًا : اثر کرجانے والی بات
یہ وہ لوگ ہیں کہ اللہ تعالیٰ کو معلوم ہے جو کچھ ان کے دلوں میں ہے تو آپ ان سے تغافل کرجایا کیجئیے اور ان کو نصیحت فرماتے رہئیے اور ان سے خاص ان کی ذات کے متعلق کافی مضمون کہہ دیجئیے۔ (ف 1) (63)
1۔ ان آیتوں میں ایک قصہ کی طرف اشارہ ہے کہ ایک شخص تھا منافق بشر اس کا نام تھا اس کا کسی یہودی سے جھگڑا ہوا یہودی نے کہا چل محمد ﷺ کے پاس ان سے فیصلہ کرالیں منافق نے کہا کعب بن اشرف کے پاس چل یہود کا ایک سردار تھا ظاہر یہ معلوم ہوتا تھا کہ اس معاملہ میں حق یہودی ہوگا اس نے جانا کہ رسول اللہ ﷺ کسی کی رعایت نہ فرمائیں گے وہاں حق فیصلہ ہوگا گو میں آپ سے مذہبی مخالفت رکھتا ہوں منافق چونکہ باطل پر تھا اس نے سمجھا کہ رسول اللہ کے یہاں تو میری بات نہ چلے گی گو میں ظاہر مسلمان ہوں مگر کعب بن اشرف خود کوئی حق پرست نہیں وہاں میرا مقدمہ سرسبز ہوجائے گا پھر آخر وہ دونوں رسول اللہ ہی کے پاس مقدمہ لے کر گئے آپ نے یہودی کو غالب کیا وہ منافق راضی نہ ہوا اس یہودی سے کہا کہ چلو حضرت عمر کے پاس۔ غالبا وہ یہ سمجھا ہوگا کہ حضرت عمر کفار پر خوب سخت ہیں اس یہودی پر سختی فرمادیں گے یہود کو اطمینان تھا کہ گوسخت ہیں مگر وہ سختی حق پرستی ہی کی وجہ سے ہے۔ تو جب میں حق پر ہوں تو مجھ ہی کو غالب رکھیں گے اس لیے اس نے انکار نہیں کیا جب وہاں پہنچے تو یہودی نے ساراقصہ بیان کردیا کہ یہ مقدمہ رسول اللہ ﷺ کے اجلاس سے فیصل ہوچکا ہے مگر یہ شخص یعنی منافق اس پر راضی نہی ہے آپ نے اس منافق سے پوچھا کیا یہی بات ہے اس نے کہا ہاں حضرت نے کہا اچھاٹھہرو آتا ہوں اور گھر سے ایک تلوار لے کر آئے اور منافق کا کام تمام کیا اور کہا جو شخص رسول اللہ کے فیصلے پر راضی نہ ہو اس کا فیصلہ یہی ہے اور عامہ مفسرین نے یہ بھی لکھا ہے کہ پھر اس منافق مقتول کے ورثاء نے حضرت عمر پر دعوی کیا اور اس منافق کے کفر قولی وفعلی کی تاویل کی اللہ نے ان آیات میں اصل حقیقت ظاہر فرمادی۔
Top