Bayan-ul-Quran - An-Nisaa : 82
اَفَلَا یَتَدَبَّرُوْنَ الْقُرْاٰنَ١ؕ وَ لَوْ كَانَ مِنْ عِنْدِ غَیْرِ اللّٰهِ لَوَجَدُوْا فِیْهِ اخْتِلَافًا كَثِیْرًا
اَفَلَا يَتَدَبَّرُوْنَ : پھر کیا وہ غور نہیں کرتے الْقُرْاٰنَ : قرآن وَلَوْ كَانَ : اور اگر ہوتا مِنْ : سے عِنْدِ : پاس غَيْرِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا لَوَجَدُوْا : ضرور پاتے فِيْهِ : اس میں اخْتِلَافًا : اختلاف كَثِيْرًا : بہت
تو کیا پھر قرآن میں غور نہیں کرتے (ف 6) اور اگر یہ اللہ کے سوا کسی اور کی طرف سے ہوتا تو اس میں بکثرت تفاوت پاتے۔ (7) (82)
6۔ تاکہ اس کا کلام الہی ہوناواضح ہوجائے۔ 7۔ پس لامحالہ یہ غیرا للہ کا کلام نہیں بلکہ اللہ کا کلام ہے۔ حاصل کلام یہ ہے کہ کلام اللہ کے وجوہ اعجاز میں سے اس کی فصاحت و بلاغت کا بےمثل ہونا اور اس کے اخبارات کا جن پر مطلع ہونے کا رسول اللہ کے پاس کوئی ذریعہ نہ تھا بالکل صحیح و مطابق واقع کے ہونا ہے پس معلوم ہوا کہ یہ کلام خالق تعالیٰ کا ہے۔
Top