Bayan-ul-Quran - Al-Ghaafir : 66
قُلْ اِنِّیْ نُهِیْتُ اَنْ اَعْبُدَ الَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ لَمَّا جَآءَنِیَ الْبَیِّنٰتُ مِنْ رَّبِّیْ١٘ وَ اُمِرْتُ اَنْ اُسْلِمَ لِرَبِّ الْعٰلَمِیْنَ
قُلْ : فرمادیں اِنِّىْ نُهِيْتُ : مجھے منع کردیا گیا ہے اَنْ : کہ اَعْبُدَ : پرستش کروں میں الَّذِيْنَ : وہ جن کی تَدْعُوْنَ : تم پوجا کرتے ہو مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا لَمَّا : جب جَآءَنِيَ : میرے پاس آگئیں الْبَيِّنٰتُ : کھلی نشانیاں مِنْ رَّبِّيْ ۡ : میرے رب سے وَاُمِرْتُ : اور مجھے حکم دیا گیا اَنْ اُسْلِمَ : کہ میں اپنی گردن جھکادوں لِرَبِّ : پروردگار کیلئے الْعٰلَمِيْنَ : تمام جہان
آپ (ان مشرکوں کو سنانے کے لیے) کہہ دیجیے کہ مجھ کو اس سے ممانعت کردی گئی ہے کہ میں ان (شرکاء) کی عبادت کروں جن کو خدا کے علاوہ تم پکارتے ہو جب کہ میرے پاس میرے رب کی نشانیاں آچکیں (ف 7) اور مجھ کو یہ حکم ہوا ہے کہ میں (صرف) رب العالمین کے سامنے گردن جھکا لوں۔ (ف 8)
7۔ مراد دلائل عقلیہ و نقلیہ ہیں، مطلب یہ کہ شرک سے مجھ کو ممانعت ہوئی ہے۔ 8۔ مطلب یہ کہ مجھ کو توحید کا حکم ہوا ہے۔
Top