Bayan-ul-Quran - Al-Ghaafir : 85
فَلَمْ یَكُ یَنْفَعُهُمْ اِیْمَانُهُمْ لَمَّا رَاَوْا بَاْسَنَا١ؕ سُنَّتَ اللّٰهِ الَّتِیْ قَدْ خَلَتْ فِیْ عِبَادِهٖ١ۚ وَ خَسِرَ هُنَالِكَ الْكٰفِرُوْنَ۠   ۧ
فَلَمْ يَكُ : تو نہ ہوا يَنْفَعُهُمْ : ان کو نفع دیتا اِيْمَانُهُمْ : ان کا ایمان لَمَّا : جب رَاَوْا : انہوں نے دیکھ لیا بَاْسَنَا ۭ : ہمارا عذاب سُنَّتَ اللّٰهِ : اللہ کا دستور الَّتِيْ قَدْ خَلَتْ : وہ جو گزرچکا ہے فِيْ عِبَادِهٖ ۚ : اس کے بندوں میں وَخَسِرَ : اور گھاٹے میں رہے هُنَالِكَ : اس وقت الْكٰفِرُوْنَ : کافر (جمع)
سو ان کو انکا ایمان لانا نافع نہ ہوا جب انہوں نے ہمارا عذاب دیکھ لیا (ف 6) اللہ تعالیٰ نے اپنا یہی معمول مقرر کیا ہے جو اس کے بندوں میں پہلے سے ہوتا چلا آیا ہے اور اس وقت کافر خسارہ میں رہ گئے۔ (ف 7)
6۔ کیونکہ وہ ایمان اضطراری تھا، اور عبد مکلف ہے ایمان اختیاری کا۔ 7۔ پس ان مشرکین کو بھی یہ سب مضامین سمجھ کر ڈرنا چاہئے، ان کے لئے ابھی وقت ہے پھر کچھ تلافی نہ ہوسکے گی۔ (مسئلہ) جب عذاب آخرت و ملائکہ نظر آجاویں، پھر اس وقت ایمان لانا مقبول نہیں، اور اس کو ایمان باس کہتے ہیں۔
Top