Bayan-ul-Quran - Al-Fath : 11
سَیَقُوْلُ لَكَ الْمُخَلَّفُوْنَ مِنَ الْاَعْرَابِ شَغَلَتْنَاۤ اَمْوَالُنَا وَ اَهْلُوْنَا فَاسْتَغْفِرْ لَنَا١ۚ یَقُوْلُوْنَ بِاَلْسِنَتِهِمْ مَّا لَیْسَ فِیْ قُلُوْبِهِمْ١ؕ قُلْ فَمَنْ یَّمْلِكُ لَكُمْ مِّنَ اللّٰهِ شَیْئًا اِنْ اَرَادَ بِكُمْ ضَرًّا اَوْ اَرَادَ بِكُمْ نَفْعًا١ؕ بَلْ كَانَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرًا
سَيَقُوْلُ : اب کہیں گے لَكَ : آپ سے الْمُخَلَّفُوْنَ : پیچھے رہ جانے والے مِنَ الْاَعْرَابِ : دیہاتیوں میں سے شَغَلَتْنَآ : ہمیں مشغول رکھا اَمْوَالُنَا : ہمارے مالوں وَاَهْلُوْنَا : اور ہمارے گھر والے فَاسْتَغْفِرْ : اور بخشش مانگئے لَنَا ۚ : ہمارے لئے يَقُوْلُوْنَ : وہ کہتے ہیں بِاَلْسِنَتِهِمْ : اپنی زبانوں سے مَّا لَيْسَ : جو نہیں فِيْ قُلُوْبِهِمْ ۭ : ان کے دلوں میں قُلْ : فرمادیں فَمَنْ : تو کون يَّمْلِكُ : اختیار رکھتا ہے لَكُمْ : تمہارے لئے مِّنَ اللّٰهِ : اللہ کے سامنے شَيْئًا : کسی چیز کا اِنْ اَرَادَ بِكُمْ : اگر وہ چاہے تمہیں ضَرًّا : کوئی نقصان اَوْ اَرَادَ بِكُمْ : یا چاہے تمہیں نَفْعًا ۭ : کوئی فائدہ بَلْ كَانَ اللّٰهُ : بلکہ ہے اللہ بِمَا : اس سے جو تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے ہو خَبِيْرًا : خبردار
جو دیہاتی پیچھے رہ گئے وہ عنقریب آپ سے کہینگے کہ ہم کو ہمارے مال اور عیال نے فرصت نہ لینے دی سو ہمارے لئے (اس کوتاہی کی) معافی کی دعا کردیجئے یہ لوگ اپنی زبان سے وہ باتیں کہتے ہیں جو ان کے دل میں نہیں ہیں آپ کہہ دیجئے کہ سو وہ کون ہے جو خدا کے سامنے تمہارے لئے کسی چیز کا (کچھ بھی) اختیار رکھتا ہو اگر اللہ تعالیٰ تم کو کوئی نقصان یا کوئی نفع پہنچانا چاہے (ف 1) بلکہ اللہ تعالیٰ تمہارے سب اعمال پر مطلع ہے۔
1۔ ظاہر ہے کہ کوئی ایسا نہیں پس ثابت ہوا کہ واقع میں کوئی عذر دافع قضا و قدر نہیں، مگر جہاں شریعت نے مصلحت سمجھا بہت سے مواقع پر عذر واقعی کو رخصت کا مدار قرار بھی دے یا۔
Top