Bayan-ul-Quran - Al-Fath : 20
وَعَدَكُمُ اللّٰهُ مَغَانِمَ كَثِیْرَةً تَاْخُذُوْنَهَا فَعَجَّلَ لَكُمْ هٰذِهٖ وَ كَفَّ اَیْدِیَ النَّاسِ عَنْكُمْ١ۚ وَ لِتَكُوْنَ اٰیَةً لِّلْمُؤْمِنِیْنَ وَ یَهْدِیَكُمْ صِرَاطًا مُّسْتَقِیْمًاۙ
وَعَدَكُمُ : وعدہ کیا تم سے اللّٰهُ : اللہ نے مَغَانِمَ كَثِيْرَةً : غنیمتیں کثرت سے تَاْخُذُوْنَهَا : تم لوگے انہیں فَعَجَّلَ : تو جلددیدی اس نے تمہیں لَكُمْ : تمہیں هٰذِهٖ : یہ وَكَفَّ : اور روک دئیے اَيْدِيَ النَّاسِ : ہاتھ لوگوں کے عَنْكُمْ ۚ : تم سے وَلِتَكُوْنَ اٰيَةً : اور تاکہ ہو ایک نشانی لِّلْمُؤْمِنِيْنَ : مومنوں کیلئے وَيَهْدِيَكُمْ : اور وہ ہدایت دے تمہیں صِرَاطًا : ایک راستہ مُّسْتَقِيْمًا : سیدھا
اللہ تعالیٰ نے تم سے (اور بھی) بہت سی غنیمتوں کا وعدہ کر رکھا ہے جن کو تم لوگے سو سردست تم کو یہ دے دی ہے اور لوگوں کے ہاتھ تم سے روک دئے (ف 2) اور تاکہ یہ (واقعہ) اہل ایمان کے لئے ایک نمونہ ہوجائے اور تاکہ تم کو ایک سیدھی سڑک پر ڈال دے۔ (ف 3)
2۔ یعنی سب کے دل میں رعب پیدا کردیا کہ ان کو زیادہ دراز دستی کی ہمت نہ ہوئی، اور اس سے تمہارا نفع دنیوی بھی مقصود تھا تاکہ آرام ہو۔ 3۔ مراد اس سے سڑک سے توکل و وثوق باللہ ہے یعنی ہمیشہ کے لئے اس کو سوچ کر اللہ پر اعتماد سے کام لیا کرو۔
Top